آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الصِّحَّۃَ وَالْعِفَّۃَ وَالْاَمَانَۃَ وَ حُسْنَ الْخُلْقِ وَالرِّضَا بِالْقَدْرِ ؎ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الصِّحَّۃَ کے فوراً بعد وَ الْعِفَّۃَمانگا یعنی اے اﷲ! صحت کو خراب کرنے والی چیزوں مثلاً بدمعاشی، زِنا، بدکاری اور جتنے گناہ ہیں ان سب سے ہمیں عفت اور پاکدامنی نصیب فرما تاکہ ہماری صحت متأثر نہ ہو۔ الفاظِ نبوت کی جو ترتیب ہوتی ہے اس میں اسرار ہوتے ہیں، صحت کے بعد عفت کی درخواست کیوں سکھائی گئی؟ تاکہ ہم دین کے کام کرسکیں، بیمار رہیں گے تو دین کاکام ہوگا؟ نبی سفیرِ خدا ہوتا ہے، اﷲ تعالیٰ جو خالقِ صحت ہیں انہوں نے اپنے نبی سے کہلوا دیا کہ عفت مانگیے تاکہ میرے بندوں کو صحت نصیب ہو، عفیف رہو، پاکدامن رہو۔ اورعفت کا مدار کس پر ہے؟ وَالْاَمَانَۃَپر۔ اگر تمہاری آنکھیں امین رہیں گی اور دل امین ہوگا تب تو تم امینُ النظر اور امینُ القلب رہوگے، ورنہ تمہاری عفت نہیں رہے گی۔ جو نظر بازی کرے گا ایک نہ ایک دن گناہ میں مبتلا ہوجائے گا،چاہے نظر کہیں خراب کرے۔ چوہا جب بلی کی میاؤں سے خوفزدہ ہوجاتا ہے، وہ بلوں کے سنگِ مرمر اور مخمل اور قالین نہیں دیکھتا، وہ کانٹوں میں بھی گھس جاتا ہے۔ جب بلی میاؤں کرتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ ؎ بے کسی اے میر اس چوہے کی دیکھا چاہیے بلیوں کی میاؤں ہواور پاس کوئی بل نہ ہو توعفت کے بعد امانت ہے، عفیف اور پاکدامن جب رہو گے جب نظر بچاؤگے، کیوں کہ بدنظری کرنا آنکھوں کا زِنا ہے، جب ایک جُز زِنا کرے گا تو سارا جسم زِنا میں مبتلا ہوجائے گا اور شیطان کا زہر میں بجھایا ہوا تیر جب لگے گا تودل مرجائے گا اور کیا مردہ خدا پر جان فدا کرے گا؟ لیکن توبہ واستغفار سے آثارِ مسمومہ ختم ہوجائیں گے اور زہراُتر جائے گا ؎ انفاس زندگی کے جو ان پر فدا ہوئے شمس و قمر بھی سامنے ان کے گدا ہوئے اس کی شرح تو آپ کو معلوم ہے کہ جس نے اپنی زندگی کو اﷲ پر قربان کی اور مالک کو خوش کیا، تو جب اس کے ------------------------------