آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اس میں انشائیہ چھپا ہے کہ آپ بہت معافی دینے والے ہیں،یعنی آج آپ ہم کو محروم نہ کیجیے، ہم کو معاف کردیجیے اور آپ کریم بھی ہیں کہ نالائقوں کو بھی اپنی رحمت سے محروم نہیں کرتے، جو لائق اور اچھے لوگوں پر مہربانی کرے وہ کریم نہیں ہے، بلکہ جونالائق ہو اور رحمت اورکرم کا مستحق نہ ہو، بالکل ہی محروم ہو، نہایت کمینہ ہو، معافی کے قابل نہ ہو اس کو جو معاف کردے وہ کریم ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اِنَّ اللہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَہُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ؎ اﷲ نے مؤمن کا نفس خریدلیا، اور نفس امّارہ بالسوء ہے۔ اﷲ نے یہ نہیں فرمایا کہ اﷲ نے مومن کادل خریدلیا، مؤمن کی روح خریدلی، کیوں کہ مؤمن کا دل او رروح اچھے ہیں، کیوں کہ ان میں کلمہ ہے، بدمعاشی تو یہ نفس کرتا ہے، تو اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے کرم سے تمہارا عیب دار مال خریدا ہے بے عیب سودے سے، ہم نے ا س کے بدلے میں جنت دی بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ لَا عَیْبَ فِیْھَا؎ میں نے تمہارے امّارہ بالسوء اور گندے نفس کو جو ہر وقت گناہ کرتا ہے کس کے بدلے میں خریدا؟بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ لَا عَیْبَ فِیْھَا اس جنت کے بدلے میں جس میں کوئی عیب نہیں ہے، اے میرے بندو! میں نے تمہارے عیب دار مال کو خریدا بےعیب سے۔ یہی دلیل ہے کہ اﷲکریم ہے۔ جب مارکیٹ میں کسی کا سودا خراب ہوتا ہے اور سورج ڈوبنے لگتا ہے، بازار ختم ہونے والا ہوتا ہے تو آدمی روتا ہے کہ آہ! میرا سودا تو نہیں بک رہا، اس میں خرابی ہے، تو جب کوئی کریم شخص دیکھتا ہے کہ یہ بیچارہ غمگین ہے تو وہ اس کا خراب سودا خرید لیتا ہے، تو اﷲ نے ہمارے خراب نفس کو خریدلیا،یہ اﷲ کے کریم ہونے کی دلیل ہے۔ تو بخاری شریف کی حدیث میں سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سکھا دیا کہ اﷲ تعالیٰ سے یہ کہو اے اﷲ! آپ بہت معافی دینے والے ہیں او رنالائقوں کو بھی اپنی رحمت سے محروم نہیں کرتے تُحِبُّ الْعَفْوَ یعنی اَنْتَ تُحِبُّ ظُہُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَ؎ یعنی آپ اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کو بہت پیارا اور بہت محبوب رکھتے ہیں جیسے کوئی کہے کہ اس کو فش یعنی مچھلی کا شکار بہت پسند ہے، کانٹا لگائے بیٹھا ہوا ہے، مچھلی پھنسے نہ پھنسے اُلو کی طرح بیٹھا رہتا ہے، دس دس گھنٹہ بیٹھا رہتا ہے چاہے ایک فش بھی نہ ملے مگر ------------------------------