آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی زندگی کی قسم لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ ؎ وسط میں اِنَّ آرہا ہے، جوابِ قسم آرہا ہے جیسےوَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ ہے کہ قسم ہے زمانے کی، تو قسم کے بعد اِنَّ آئے گا لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ قسم ہے اے محمد (صلیاﷲ علیہ وسلم) آپ کی حیات کی کہ یہ بدمعاش قوم جو اَمردوں کے ساتھ بدفعلی کررہے تھے یہ اپنے نشے میں پاگلہورہے تھے۔ زِنا کے نشے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے یہ بات نہیں فرمائی لیکن اس خبیث فعل پر اس زبردست نشے کو اﷲ نے بیان فرمایا۔ تو جب میں نے یہ آیت تلاوت کی تو میرے دل میں یہ سوال آیا کہ اﷲ تعالیٰ نے ان خبیثوں کے لیے ایسے موقع پر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات کی قسم کھائی تو اس میں کیا رابطہ ہے؟ اس وقت میں سفر کی حالت میں تھا اور وہاں کوئی تفسیر کی کتاب نہیں تھی تو میں نے اﷲ تعالیٰ سے درخواست کی کہ میرے پاس تفسیر کی کوئی کتاب نہیں ہے مگر آپ میرے پاس صاحبِ کلام موجود ہیں، کلام آپ کا ہے اس کی تفسیر آپ مجھے عطا فرما ئیے، کیوں کہ میرے دل میں پریشانی ہوئی کہ ایسے گندے اور نالائقوں کے حالات پرحضور صلی اﷲ علیہ وسلم جیسی ذاتِ مقدس کی اﷲ نے قسم کھائی اس میں کیا راز ہے؟ تو میں نے اﷲ سے مانگا۔ فقیروں کا کام مانگنے سے بنتا ہے اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ؎ اﷲ تعالیٰ نے ہم سب کو رجسٹرڈ فقیر بنایا ہے اور فقیروں کا کام مانگنا ہے اور مانگنے ہی سے ان کا کام چلتا ہے اور مانگنے کے لیے ایک پیالہ ہونا چاہیے تو اﷲ نے ہم کو پیالہ بھی دے دیا، دونوں ہاتھ ملاؤ اور پیالہ موجود۔ تو اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُجملہ اسمیہ ہے کہ تم ہمارے دائمی فقیر ہو تو ہم تمہیں دائمی پیالہ دیں گے، جب تک زندہ ہو دونوں ہاتھ ملاؤ اور پیالہ موجود۔ لیکن اگر اس سے چوری کرو گے تو یہ سرکاری پیالہ تم سے واپس لے لیا جائے گا۔ یہ ہے قطعِ ید کا رازجو اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا۔ سارے علماء سے یہ سوال کرو کہ قطعِ ید یعنی چوری کرنے کے جرم میں ہاتھ کاٹنے کی سزا کیوں فرض ہے تو شاید ہی کوئی یہ راز بتاسکے، لفظ شاید دعویٰ توڑنے کے لیے ہے۔ تو چوں کہ یہ شاہی پیالہ ہے، ہمارا عطا فرمودہ ہے اور تم کو دعا مانگنے کے لیے دیا تھا اور تم اس سے چوری کرتے ہو، شاہی پیالہ کی توہین کرتے ہو لہٰذا واپس کر و پیالہ، قطعِ ید شاہی پیالہ کی واپسی ہے۔ ------------------------------