آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
طرف سے موہوبات اور بخشش ہوگی، اس کی کمائی نہیں ہوگی، اﷲ کی طرف سے فرشتے بُرائیوں کی جگہ نیکیاں لکھ دیں گے۔ جب وہ دیکھے گا کہ گناہ پر ہم کو انعام مل رہا ہے تو کہے گا کہ اﷲ میاں!یہ تو میرے چھوٹے گناہ ہیں مَا لِیْ لَا اَرٰی ذُنُوْبًا کَبِیْرًا کیا ہوگیا مجھ کو کہ میں اپنے بڑے بڑے گناہ اس میں نہیں پارہا، ذرا اس کی جرأت کو دیکھیے! یہ بات بیان کرتے وقت حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو ہنسی آگئی۔؎ کیا کریم مالک ہے۔ آہ! اﷲ کی کیا رحمت ہے۔ مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ پوری دنیا میں حضرت آدم علیہ السلام سے قیامت تک اﷲ کی رحمت کا ایک حصہ نازل ہوا ہے جس کی وجہ سے ہم لوگ اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، استاد شاگرد سے، شیخ مرید سے اور ماں باپ اپنے بچے سے محبت کرتے ہیں،یہ سب اس ایک حصہ مادّۂ رحمت کا اثر ہے، ننانوے حصے اﷲ نے ابھی بچائے ہوئے ہیں، قیامت کے دن اس کو ظاہر فرمائیں گے، تو مولانا گنگوہی رحمۃ ا ﷲ علیہ نے فرمایا کہ جس کو تم سمجھتے تھے کہ وہ جہنم میں جائے گا وہ سب جنت میں جائیں گے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی ایک حصہ رحمت میں تو یہ حال ہے کہ اس کی وجہ سے ہم کسی کی تکلیف کو برداشت نہیں کرسکتے۔ جب بنگلہ دیش میں سیلاب آیا تو کتنے لوگ بے چین ہوگئے، دعائیں مانگ رہے ہیں، پیسہ بھیج رہے ہیں، تو ننانوے حصۂ رحمت کو اﷲ نے محفوظ رکھا ہے جس کا ظہور قیامت کے دن فرمائیں گے، تو قطب العالم مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ قیامت میں ایسے ایسے لوگ بخشے جائیں گے جن کو ہم سمجھتے تھے کہ یہ جہنم میں جائے گا، اس لیے کسی کے بارے میں ناامید نہ ہو۔ عفوکی تفسیر ہو گئی کہ اﷲ تعالیٰ گناہوں کی صرف معافی نہیں دیں گے بلکہ گناہوں کے نشانات تک مٹا دیں گے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اِذَا تَابَ الْعَبْدُ اَنْسَی اللہُ الْحَفَظَۃَ ذُنُوْبَہٗ وَاَنْسٰی ذَالِکَ جَوَارِحَہٗ وَمَعَالِمَہٗ مِنَ الْاَرْضِ؎ جب بندہ توبہ کرلیتا ہے تو اﷲ تعالیٰ فرشتوں کو بھی اس کے گناہ بھلا دیتا ہے، تاکہ معافی ملنے کے بعد فرشتے یہ نہ کہیں کہ یہ ایسا ہے ویسا ہے، چناں ہے چنیں ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ اس کے اعضا کو بھی تمام گناہ بھلا دیں گے، جن اعضا سے گناہ کیا تھا اور وہ اعضا قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیتے، اُن اعضا سے بھی توبہ کی برکت سے اﷲ تعالیٰ ------------------------------