آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہزار سال میں سجدے میں رہوں اور ایک نظر آپ کو دیکھ لوں، تو میرا ایک ہزار سال سجدہ آپ کی دیدار اور زیارت کا بدل نہیں ہو سکتا۔ آہ! یہعلماء کی محبت ہے،جاہلوں کی محبت نہیں ہے،یہ جامع المنقول والمعقول عالم تھے اور صاحبِ کرامت تھے۔ جب ان کا پیر کاٹا جانا تھا تو ڈاکٹروں نے بے ہوش کرنے کا مشورہ دیا، انہوں نے فرمایا کہ بے ہوش مت کرو، ہوش میں میرا پیر کاٹ دو، بس میرے ہاتھ میں تسبیح دو، میں اﷲ کا نام لیتا رہوں گا اور تم آری سے میرا پیر کاٹ دو، چناں چہ یہی ہوا، مفتی صاحب تسبیح لے کر اﷲاﷲ کرتے رہے اور ڈاکٹروں نے پیر کاٹ دیا۔ سارے ڈاکٹر حضرت سے بیعت ہوگئے کہ زندگی میں ایسا واقعہ نہیں ہوا کہ پیر کاٹا جائے اور ہوش بھی رہے، بے ہوش بھی نہ کیا جائے، یہ ان کی کرامت ہے۔ ان ہی مفتی صاحب نے حکیم الامت تھانوی سے عرض کیا کہ اگر قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائے کہ اے محمد حسن امرتسری! اُدھر حکیم الامت کی مجلس ہورہی ہے اور ادھر جنت ہے، تو تو جنت میں جائے گا یا اپنے پیر کی مجلس میں جائے گا؟ کیسا سوال ہے؟ تو مفتی صاحب نے خود ہی جواب دیا کہ میں اﷲ تعالیٰ سے عرض کروں گا کہ میں اپنے پیر کی مجلس میں شرکت کروں گا۔ یہ سن کر حکیم الامت نے تواضع نہیں فرمائی کہ اتنی زیادہ مبالغہ آرائی کیوں کی کہ کہاں جنت اور کہاں میں! بلکہ حضرت نے فرمایا کہ شاباش! تم نے بالکل ٹھیک جواب دیا، مرید کو اپنے شیخ کے بارے میں یہی عقیدہ رکھنا چاہیے، اور پھر اس کی وجہ بھی بیان فرمائی کہ یہاں پر جنت میں اور اشرف علی میں تقابل نہیں ہے بلکہ جنت میں او راﷲ تعالیٰ میں تقابل ہے کہ تم نے ہمیں اﷲ کے لیے پکڑا ہے تو اگر اﷲ اپنے پاس بلائے تو جنت میں جاؤگے یا اﷲ کے پاس جاؤ گے؟ اسی لیے بتا چکا ہوں کہ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ میں اﷲ تعالیٰ نے اﷲ والوں کو جنت سے مقدم کیا کہ پہلے میرے پیاروں سے ملو اور جنت کی نعمت کو بعد میں استعمال کرو، کیوں کہ جنت حاملِ نعمتِ منعم ہے اور میرےاﷲ والے عباد حاملِ تجلیاتِ منعم ہیں، ایک حاملِ نعمت ہے ایک حاملِ منعم ہے تو کس کا درجہ زیادہ ہے؟ اﷲ میری آہ کو میرے دل میں اور آپ سب کے دل میں داخل فرمادے اور خدائے تعالیٰ مجھے ایک گروہِ عاشقاں عطا فرمادے جسے سارے عالم کے چپے چپے، گوشے گوشے میں اپنے دردِ محبت کے نشر کے لیے قبول فرمائے اور اس کا سلیقہ بھی دے دے۔ میں اﷲ ہی سے مانگتا ہوں، ممنونِ صوفیا نہیں بننا چاہتا، ممنونِ رحمتِ حق بننا چاہتا ہوں کہ ہمیں اﷲایسے عاشقوں کا ایک گروہ عطا فرمائے جو سفر وحضر میں میرا ساتھ دے، کیوں کہ اگر اﷲ کو اکیلے بندے کی عبادت پسند ہوتی تو جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی، تو گروہِ عاشقاں کی ملاقات خالی مستحبنہیں ہے، یہ نفل نہیں ہے، مندوب نہیں ہے ارے واجب ہے واجب، جماعت کا تارک