آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حریص رہو۔ آج کل سارے عالم میں اللہ تعالیٰ نسبت اولیائے صدیقین کے حصول کے وسائل کو میری زبان سے بیان کرنے کی سعادت مجھے بلا استحقاق عطا فرمارہا ہے۔ ۲) دوسری اہم بات یہ ہے کہ جب شیخ کی صحبت نصیب ہوجائے تو اس کی فکر کرو کہ ہمارا کوئی لمحۂ حیات اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہ ہونے پائے۔ اس فکر میں گھلتے رہو، مغموم ومحزون رہو اور اللہ پر جان فدا کرتے رہو اور دعا بھی کرتے رہو کہ اے اللہ! ہمیں ایسا ایمان، ایسا یقین، ایسا احسان، ایسی خشیت نصیب فرما کہ ہماری زندگی کا کوئی لمحہ، کوئی سانس اللہ کی ناخوشی میں نہ گزرے اور اللہ کی ناخوشی کے راستہ سے کوئی خوشی ایک لمحہ کے لیے بھی ہمارے قلب میں استیراد اور درآمد نہ ہو۔ یہ ہے اس حدیث کا راز اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِ؎حرام سے بچو، تم سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤگے۔ کیوں کہ عبادت گزار زیادہ سے زیادہ دو گھنٹہ عبادت کرے گا یا چار گھنٹہ کرے گا یا چلو چھ گھنٹہ کرے گا، لیکن جو تقویٰ سے رہتا ہے وہ اَعْبَدَ النَّاس اس لیے ہے کہ عبادتِ منفیہ میں چوبیس گھنٹہ مشغول ہے کہ میرا اللہ ایک لمحہ کو بھی مجھ سے ناراض نہ ہو۔ پس گناہ سے بچنے میں جان کی بازی لگا دو۔ جو گناہ سے بچنے میں جان لڑادے گا وہی گناہ سے جان چھڑا لے گا۔ اور اگر نفس کو ذرا ڈھیل دی کہ کوئی بات نہیں، اگر نامناسب نظر ڈال دی تو کیا ہوا؟ہمارا ارادہ بُرا نہیں ہے، تو کیا اچھے ارادہ سے حسینوں کو دیکھنا جائز ہے ؟ میرے شیخ کے ایک نوکر نے دوکان سے گڑ چُرالیا ۔ حضرت کے صاحبزادہ نے کہا کہ ابّا انہوں نے گُڑ چُرایا ہے، یہ دوکان پر گئے تھےاورانہوں نے چپکے سےگڑ اٹھا لیا،تو اُس نوکر نے کہا کہ مولوی صاحب میں نے بُری نیت سے نہیں چرایا تھا۔ حضرت کو بھی ہنسی آگئی کہ اچھی نیت سے کون سی چوری ہوتی ہے؟ بعض لوگوں نے کہا کہ اگر ان ممالک میں ہم عورتوں کو نہ دیکھیں اور نگاہ بچا کر بات کریں تو ان کو غصہ آتا ہے کہ یہ ہمیں کیوں نہیں دیکھتے۔ میں نے کہا کہ غصہ آنے دو، اللہ کے غصہ سے بچو، زیادہ سے زیادہ وہ آپ کو بداخلاق کہیں گی تو لَایَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ؎ ہماری شان ہونی چاہیے۔ یہاں بھی نکرہ تحت النفی ہے یعنی نہ چھوٹی ملامت سے ڈرو نہ بڑی ملامت سے۔ اسی لیے تفسیر روح المعانی میں ہے کہ یہاں جو لَوْمَۃ ہے، یہ اسمِ جنس ہے اور نکرہ تحت النفی ہے تو اس کا ------------------------------