آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ؎ جو لوگ اﷲ والوں کے پاس بیٹھتے ہیں وہ محروم نہیں ہوتے۔ اس لیے جب کوئی اﷲ والا یا اﷲ والوں کا خادم آجائے تو اپنی تنہائیوں کی عبادتوں کو چھوڑ کر ان کے پاس بیٹھو یہاں تک کہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ جب شیخ آجائے تو نوافل اور معمولات ملتوی کردو، شیخ کے پاس بیٹھو۔یہ نہیں کہ شیخ تو مجلس کررہا ہے اور تم اکیلے اپنا وظیفہ پڑھ رہے ہو، شیخ کا قرب اور شیخ کی مجلس کے وقت میں نوافل اشراق سب ملتوی کردو۔ مولانا رومی نے اس کی مثال دی کہ سبزی منڈی میں سیب خریدنے کے لیے دھوپ میں چلنا پھرنا بھی پڑتا ہے اور بدبو الگ ہوتی ہے اور سیب کے باغ میں جاؤ تو سیب کی خوشبو بھی سونگھتے رہو اور سیب بھی کھاتے رہو، اگر سیب کے باغ میں ایک آدمی سور ہا ہے تو سیب کی خوشبو اس کے اندر جارہی ہے۔ اسی طرح اگر اﷲ والوں کے پاس کوئی تہجد نہ بھی پڑھے تو بھی جب ان کے پاس سے اٹھے گا تو قلب میں نور پائے گا جیسے رات کی رانی کے نیچے چارپائی بچھا کر سوجاؤ تو رات بھر ناک خوشبو امپورٹ کرے گی اور صبح آپ کا دماغ تر وتازہ ہوگا، اس لیے خانقاہوں میں سونا تنہائیوں کی بیداری سے افضل ہے۔ وَدَرْکِ الشَّقَاءْ سے اگربچنا ہے تو اﷲ والوں کے جلیس بن جاؤ۔ آپ کو شقاوت کے پکڑنے سے تحفظ حاصل کرنا ہے، تو بدنصیبی سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ جلدی سے کسی اﷲ والے کے پاس بیٹھ جاؤ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ پوری کائنات میں شقاوت سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، بدبختی بدنصیبی سے بچنے کا پورے عالم میں کوئی راستہ نہیں ہے، آپ ساری دنیا میں بھاگے بھاگے پھرو شرقاً، غرباً، شمالاً، جنوباً مگر شقاوت پھر بھی پکڑ لے گی لہٰذا لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ اہل اﷲ کے پاس بیٹھ جاؤ تو آپ کی شقاوت پر لَا داخل ہوجائے گا اور اس لَا میں آپ کو حالًا و اِستقبالًا حفاظت کی ضمانت ہے کیوں کہ لَا یَشْقٰی مضارع کا لفظ ہے۔ یعنی آپ کی مستقبل کی بدنصیبی سے بھی اس میں حفاظت اور ضمانت ہے۔ شقاوت سے فی الحال بھی محفوظ اور آیندہ بھی محفوظ رہو گے، ان شاء اﷲ بدنصیبی نہیں آئے گی۔ جو اﷲ والوں کے ساتھ رہتے ہیں وہ مستقبل میں بھی بدنصیب نہیں ہوسکتے۔ مضارع میں حال اور استقبال دونوں زمانے ہوتے ہیں، لہٰذا اﷲ والوں کے دوست خوش نصیبی کے ساتھ جیتے ہیں اور خوش نصیبی کے ساتھ مرتے ہیں۔ ------------------------------