آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
گمانی سے اس سے مصافحہ کرکے یہ مزہ لوٹ لو کہ آج میرا مصافحہ میرے اﷲ نے کر لیا۔ ہم تو ابھی باہر نکلنے والے تھے ہمیں کیا معلوم تھا کہ یہ علمِ عظیم عطا ہونے والا ہے، لیکن جب اﷲ کا حکم ہوتا ہے تو بادل کو ہٹنے کی اجازت نہیں ہوتی جب تک برس نہ جائے۔ میں نے سوچا کہ جلدی نکل چلوں تازہ ہوا کی آکسیجن لینے لیکن میرے مالک کے سامنے کروڑوں آکسیجن فدا ہیں، آکسیجن کا مقصد صحت ہے، اﷲ بغیر آکسیجن صحت دینے پر قادر ہے۔ بتاؤ! یہ مضمون کبھی سنا؟ آج مجھے بہت مزہ آرہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے حدیثِ پاک میں فرمایا کہ لَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہٗ فَاِذَا اَحْبَبْتُہٗ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ وبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ؎یہاں تک کہ میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے،اس کی آنکھ بن جاتا ہوں اور وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے، تو جو ولی اﷲ کے سامنے آتے ہیں اور ولی اﷲ دیکھتا ہے تو گویا اﷲ دیکھتا ہے اور شیخ سے اپنا حال بیان کرنا گویا کہ اپنے اﷲ کوا پنا غم سنا دینا ہے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں اس کے کان بن جا تا ہوں وہ میرے کان سے سنتا ہے۔ جو اپنے شیخ پر اپنے مصائب وغم اور فکر اور پریشانی پیش کرتا ہے گویا کہ اﷲ کو سنا دیا، اﷲ کو سنانے عرشِ اعظم پر کہاں جاؤ گے فرش پر یہ نعمت لے لو، اور سنو! اﷲ فرماتا ہے کہ میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں وہ میرے ہاتھ سے پکڑتا ہے تو جب شیخ نے ہاتھ پکڑا اور شیخ کے بارے میں اتنا تو نیک گمان رکھو کہ شاید کہ یہ ولی اﷲ ہو، امکانِ ولایت ہے یا نہیں؟ بتاؤ ظالمو! اگر یقین نہ کرو تو کم سے کم درجۂ گمان میں قضیۂ ممکنہ ہی پر عمل کرلو اور دل میں مزہ لے لو کہ آج میرے اﷲ نے میرا ہاتھ پکڑلیا۔ یہ مضمون آج زندگی میں پہلی دفعہ بیان کررہا ہوں اور یہ بھی سوچ لو کہ میں سبزی منڈی میں نہیں ہوں، اس وقت علماء بیٹھے ہوئے ہیں اور علماء بھی کیسے، مولانا ایوب صاحب ترکیشور میں محدث ہیں، بخاری شریف پڑھا رہے ہیں، میں سارے عالم میں ا ن کے شاگردوں کو دیکھ رہا ہوں اور جو لوگ اہلِ خیر ہیں میں ان کے لیے سفارش بھی کرتا ہوں کہ جنہوں نے مولانا ایوب کی دعوۃ الحق کی مدد کی انہوں نے اختر کی مدد کی، میں ان کو اپنا سمجھتا ہوں۔ آج میں نے زندگی میں پہلی دفعہ یہ بات کہی ہے،مولانا ایوب! بتاؤ کہیں میں نے یہ کہا؟ پوری دنیا میں میں نے نہیں کہا آج نکل گئی ؎ آہ سے راز چھپایا نہ گیا منہ سے نکلی مرے مضطر ہو کر ------------------------------