آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حسان رضی اﷲ عنہ صحابی سے اشعار سنے ہیں یا نہیں؟ علماء دین بتائیں! حکیمانہ، عارفانہ، عاشقانہ، ناصحانہ اشعار سننا یہ سنتِ پیغمبر ہے اور سنانا سنتِ صحابی ہے۔ حضرت حسان رضی اﷲ عنہ کو باقاعدہ چادر بچھا کر تخت پر بٹھا کر اشعار سنتے تھے اور تفسیر قرطبی میں میں نے خود دیکھا کہ ایک سفر میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا کہ مجھے فلاں شاعر کا شعر سناؤ، انہوں نے ایک شعر سنایا آپ نے فرمایا اور سناؤ، صحابی کہتے ہیںحَتّٰی اَنْشَدْتُّہٗ مِائَۃَ بَیْتٍ؎میں نے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کو سو شعر سنائے تو نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم تو سو شعر مسلسل سنیں اور آج کل کا خشک ملّا سمجھتا ہے کہ یہ سب چیزیں دین نہیں ہیں، ایسی حماقتوں سے توبہ کرو۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار جس جنگل میں دردِ دل اور آہ و فغاں کے ساتھ کہے، اختر نے وہ جنگل قونیہ میں جاکر دیکھا جس کا یہ شعر خاص طور سے قابلِ سماعت ہے ؎ آہ را جز آسماں ہمدم نبود راز را غیرِ خدا محرم نبود اے دنیا والو! جلال الدین اﷲ کی یا د میں ایسی جگہ آہ کرتا ہے جہاں سوائے آسمان کے کوئی میرا ساتھ نہیں دیتا اور میری محبت کے اس بھید کو سوائے میرے اﷲ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ میرے سفرِ قونیہ میں مولانا ایوب صاحب بھی تھے اور وہاں کے بہت سے لوگ تھے، مولانا ہارون صاحب بھی تھے۔ کیا کہیں کیسا سفر تھا! اختر نے درسِ مثنوی جلال الدین رومی کی خانقاہ میں بھی دیا اور اس میں علماء کافی تھے انہوں نے فرمایش کی اور اجازت بھی مانگی کہ ہم بھی مثنوی پڑھنا چاہتے ہیں اور وہاں کے لوگ خانقاہ رومیہ میں اس فقیر کے ہاتھ پر داخلِ سلسلہ بھی ہوئے۔ تو اس لیے بتا دیا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کیسا مجمع ہے جہاں شعر وشاعری ہو رہی ہے۔ ارے ظالمو! یہ لیلیٰ مجنوں کی شعر وشاعری نہیں ہے یہ مولیٰ کی یاد میں کلام ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ ایک مرتبہ عشاء کے بعد میری مجلس شروع ہوئی جس میں لکھنؤ کے علماء ندوہ بھی تھے، تہجد تک میرے اشعار پڑھے گئے پھر سب نے تہجد پڑھی اس کے بعدپھر اشعار شروع ہوئے پھر فجر کی نماز جماعت سے پڑھی پھر میرے اشعار کا سلسلہ رہا اور اشراق پڑھ کر چائے پی کر لوگ گئے۔ ہم نے تو ایسے بزرگوں کی صحبت پائی ہے۔ مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہفرماتے ہیں ؎ ------------------------------