آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اب سوال یہ ہے کہ زَوَالِ نِعْمَتِکَ اورتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَاورفُجَاءَۃِ نِقْمَتِکَ کا جَمِیْعِ سَخَطِکَ سے کیا ربط ہے؟ تو جواب یہ ہے کہ جملہ آفات و بلیّات کا نزول اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے ہوتاہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب نافرمانی ہے۔ زوالِ نعمت ،تحوّلِ عافیت اور فجاءۃ ِ نقمت تو صرف تین بلائیں ہیں لیکن بلائیں تو اور بھی بہت ہیں، لہٰذا جَمِیْعِ سَخَطِکَفرماکر آپ نے تمام بلاؤں کے سبب سے پناہ مانگی اور ہر قسم کی ناراضگی سے پناہ مانگ کر تمام بلاؤں سے نجات کی اُمت کو راہ دِکھا دی۔ مذکورہ تین بلائیں تو خاص تھیں، لیکنجَمِیْعِ سَخَطِکَ میں تمام بلاؤں سے پناہ آگئی۔ اس کو بلاغت میں تَعْمِیْمْ بَعْدَ التَّخْصِیْصْ کہتے ہیں، یعنی اے اللہ! آپ کی ناراضگی کی تمام قسموں سے، چھوٹی ہوں یابڑی،ہم پناہ چاہتے ہیں،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ہر ناراضگی کے بعد مختلف بلائیں نازل ہوئی ہیں، کہیں تیز آندھی آئی، کہیں پتھر برسائے گئے،کہیں زمین میں دھنسادیا گیا۔جس نوع اور جس درجے کی ناراضگی تھی اُسی درجے کا عذاب وغضب نازل ہوا،اور اللہ تعالیٰ کے غضب کے معنیٰ تفسیر روح المعانی میں یہ لکھے ہیںإِرَادَۃُ الْاِنْتِقَامِ مِنَ الْعُصَاۃِ وَإِنْزَالُ الْعُقُوْبَۃِ بِھِمْ ؎ کہ اللہ تعالیٰ نافرمانوں سے انتقام کا ارادہ فرمالیں اور ان پر سزا و عقوبت نازل کردیں۔پس جس درجے کا غضب ہوگا اسی درجے کا انزالِ عقوبات و ظہورِ آفات و بلیّات ہوگا ،جیسے قومِ لوط پر جو عذاب نازل ہوا ایسا عذاب کسی قوم پر نہیں آیا ،کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس خبیث فعل کو اس سے پہلے کوئی جانتا بھی نہ تھا:مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ؎ اس زمین کو فرشتہ آسمان تک اٹھا کر لے گیا اور وہاں سے اُلٹ دی گئی،جس کے بعد ہلاکت یقینی تھی،لیکن اس کے ساتھ پتھروں کی بارش بھی کی گئی جو انتہائی غضب کی علامت تھی۔العیاذ باللہ۔ لہٰذا جس درجے کی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے اسی نوع کا عذاب نازل ہوتا ہے ،اس لیےحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جَمِیْعِ سَخَطِکَسے پناہ مانگ کر اُمّت کو ہر نوعِ عذاب سے اور جملہ بلیّات سے تحفظ عطا فرمایا اور جب ہر نوعِ عذاب سے تحفظ ہوگا تو زوالِ نعمت ، تحوّلِ عافیت اور فُجَاءَۃِ نِقْمَتِک سے تحفظ بھی یقینی ہے۔ (مجلس میں موجود بعض علماء نے عرض کیا کہ یہ بالکل انوکھی شرح ہے جو ہم نے صرف حضرت والا کی زبان مبارک سے سنی۔حضرت والا نے فرمایا: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَ لَکَ الشُّکْرُ۔جامع) ------------------------------