آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بھاگتے ہیں، یہ اﷲ کے دوستوں کی علامت نہیں ہے، یہ تو ہندو بھی کرتا ہے، یہودی بھی کرتا ہے، عیسائی بھی کرتا ہے، مجوسی بھی کرتا ہے، کسی حسین کا حسن بگڑ جائے تو ساری دنیا کے کافر بھی اس سے بھاگ جاتے ہیں، کیوں کہ وہ طبیعت کے غلام ہوتے ہیں، طبیعت کے تقاضے سے عشق بازی کی اور جب حسن نہ رہا ،شکل، بگڑ گئی تو بھاگ لیے ؎ اِدھر جغرافیہ بدلا اُدھر تاریخ بھی بدلی نہ اُن کی ہسٹری باقی نہ میری مسٹری باقی دیکھو یہ نہ سمجھنا کہ ملّا سائنس نہیں جانتا، ابھی دیکھو میرے شعر میں کیسی کیسی سائنٹفک چیزیں آرہی ہیں ؎ حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر یہ عالم نہ ہوگا تو پھر کیا کرو گے زُحل مُشتری اور مِرّیخ لے کر جب شکل بگڑ جاتی ہے پھر کیوں اشکباری، اختر شماری اور بے قراری نہیں ہوتی؟ معشوق کی شکل بھی نہیں دیکھتے، گدھے کی طرح بھاگ جاتے ہیں۔ غدّار، نالائق، خبیث الطبع۔ اگر محبت کی حقیقت ہوتی تو مرتے دم تک اس کا ساتھ دیتا۔ معلوم ہوا یہ مطلب پرست، شہوت پرست نفس پرست ہے۔جب حسن ہوتا ہے تو مرغا، مرنڈا اور تمام چیزیں لیے آگے پیچھے پھرتا ہے اور جب شکل بگڑ جاتی ہے تو پھر کیوں نہیں اسے مرنڈا پلاتا پھر اس کو دیکھ کر کیوں بھاگتا ہے؟ یہ انسانیت ہے؟ کتے اور سور سے بدتر ہے یہ خبیث۔ واﷲ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دنیا میں جتنے عاشقِ مجاز ہیں یہ سب غدّار اور بے وفا ہیں، انسانیت کا خون کرنے والے ہیں، آبروئے انسانیت کو قبر میں دفن کرتے ہیں، کوئی عاشقِ مجاز میرے پاس آئے تو میں اس سے پوچھوں گا کہ جب شکل بگڑی تو تم کیوں بھاگے؟ تم نے اس سے آنکھ بھی نہیں ملائی، منہ اُدھر کر کے پوچھتے ہو کہ کیا حال ہے، آپ کے بال بچے ٹھیک ہیں؟ ارے ظالم! کیوں اس خبیث حرکت میں مبتلا ہوئے تھے؟ اگر دنیا میں محبت کوئی چیز ہے تو صرف اﷲ کی ہے اور اﷲ والوں کی ہے اور بیوی بچوں کی ہے اور جو چیزیں حلال ہیں۔ اﷲ جہاں ہوگا وہیں سچائی ہوگی۔ اﷲ کے لیے بیوی سے پیار کرو، بیوی کی پٹائی مت کرو، ان