آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہوجاتی۔ عیب سے اللہ پاک کی تنزیہہ اور عظمتِ الٰہیہ کی رعایت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال کا لفظ استعمال فرمایا کہ ہماری نالائقیوں کی وجہ سے ہم سے نعمتیں زائل ہوتی ہیں، اے اللہ! آپ زائل نہیں فرماتے۔ اس میں سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب ہے، جیسےقرآنِ پاک میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: وَ اِذَا مَرِضۡتُ فَہُوَ یَشۡفِیۡنِ؎جب میں مریض ہوتا ہوں تو اللہ شفا دیتا ہے،حالاں کہ جو شفا دیتا ہے وہی تو بیماری بھی دیتا ہے، لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ادب دیکھیے کہ بیماری کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی ۔ اسی طرح کشتی کو عیب دار کرنے کا حکم اللہ نے دیا تھا، لیکن حضرت خضر علیہ السلام کا ادب دیکھیے کہ فرمایا:فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَامیں نے ارادہ کیا کہ میں اسے عیب دار کردوں ،لیکن یہ نہیں کہا کہ خدا نے مجھے حکم دیا کہ میں کشتی توڑ دوں،حالاں کہ خدا ہی کا حکم تھا، لیکن توڑنے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی، اپنی طرف کی۔اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اس لیے دیا تھا کہ وہاں کا مالک ظالم تھا ،وہ غریبوں کی کشتی چھین لیتا تھا، عیب دارکشتی اس کے ظلم سے بچ گئی،ورنہ وہ ظالم چھین لیتا ۔ دوسرا حکم ایک لڑکے کے بارے میں ہوا کہ اس کو قتل کردو ،چوں کہ علمِ اِلٰہی میں یہ لڑکا سرکش تھا جو آگے چل کر اپنے والدین کو ستاتا، اس لیے اس کو قتل کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ،لیکن چوں کہ قتل بظاہر اچھی چیز نہیں تو حضرت خضرعلیہ السلام نے اس کی نسبت بھی اپنی طرف کی:فَاَرَدۡنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا؎،فَاَرَدْنَافرمایا فَاَرَادَ اللہُ نہیں فرمایا۔ ان واقعات سے معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک نے یہ ادب سکھایا کہ جو فعل حقیقتاً اگر چہ عیب نہیں، لیکن صورتاًعیب ہے اس کی نسبت بھی اللہ کی طرف نہ کرو ،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات عیب سے پاک ہے، اس لیے صورتِ عیب کی نسبت بھی ان کی طرف کرنا خلافِ ادب ہے۔لیکن جب دیوار سیدھی کرنے کا تیسرا حکم آیا کہ یہ بچے یتیم ہیں یہاں ان کا خزانہ دفن ہے، لہٰذا دیوارسیدھی کردو ورنہ خاندان والے ان بچوں کا خزانہ چھین لیں گے،کیوں کہ وَکَانَ اَبُوْھُمَا صَالِحًاان کا باپ نیک تھا۔ مفسرین لکھتے ہیں کَانَ الْاَبَ السَّابِعَ ،وَ ِفیْ رِوَایَۃٍ:کَانَ الْاَبَ الْعَاشِرَ؎وہ ساتواں باپ تھا اور ایک روایت میں ہے کہ دسواں باپ تھا۔مفسرین لکھتے ہیں کہ کیسا کریم مالک ہے کہ جو ان کا بن جائے تو اس کی ------------------------------