آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اولاد کو بھی اور سارے عالم کے حاضرین اور غائبین احباب کو اس مقام تک پہنچا دے کہ جہاں ہماری حیات ہر وقت اﷲ کی آغوشِ رحمت میں رہے،آغوشِ قرب میں رہے، ایک لمحہ بھی ہم نالائقی اور نافرمانی کرکے اﷲ تعالیٰ سے دور نہ ہوں، ہمارے قلب وجان اﷲ سے اس طرح سے چپکے ہوں جیسے چھوٹا بچہ ماں سے چپٹ کر دودھ پیتا رہتا ہے، ہمارے دل وجان کو اﷲ تعالیٰ بلااستحقاق اپنی رحمت سے ایسے چپٹالے کہ ہمارے دل وجان چپکے چپکے اﷲ کے قرب کیلذت کا دودھ پیتے رہیں۔ میں اﷲ سے دعا کرتا ہوں کہ اے اﷲ! سارے عالم میں میرے دردِ دل کی خوشبو نشر کردے اور اختر کو ایک گروہِ عاشقاں عطا فرمادے اور سارے عالم میں اپنے دین کے لیے اختر کو بمع احباب، گروہِ عاشقاں او رصادقاں پھرا دے، سارے عالم میں ساری عالمی زبانوں میں اس کی اشاعت بھی فرمادے اور میرا ایک دوست بھی محروم نہ رہے، میری ایک اولاد بھی محروم نہ رہے، میری یہ دعا اﷲ تعالیٰ قبول فرمائے، مسافر کی دعا اﷲ قبول فرماتے ہیں۔ میں قصور کار ہوتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کی نعمت عرض کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے مقامِ نبوت کے سیل بند دروازے تک دِکھائے کہ ان پر تالے لگے ہوئے ہیں۔اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچنے کا مضمون مالک کے کرم سے اختر نے بیان کردیا، اﷲ پاک مجھے بھی اور آپ سب کو وہاں تک پہنچائے۔ (یہاں حضرت والا نے اپنے مقام سے نزول فرماتے ہوئے اپنے اولیائے صدیقین کی آخری سرحد والی نسبت کو چھپا لیا۔جس پر احقر راقم الحروف نے حضرت والا سے عرض کیا کہ تکویناً حضرت والا کا مقام ظاہر ہوگیا، کیوں کہ نبوت کے بند دروازے پر لگے ہوئے تالے وہی دیکھ سکتا ہے جو اولیائے صدیقین کی آخری سرحد پر ہو۔اس پر حضرت اقدس دامت برکاتہم نے خاموشی اختیار فرمائی۔) اب آگے تو نبوت کا دروازہ ہے جس پر تالے لگے ہوئے ہیں، اب کوئی اور نبی نہیں آئے گا، مگر بتائیے کہ ولایت کے ا س مقام پر پہنچ کر اگر ہم کو موت آجائے، تو یہ بہتر ہے یا ہگنے موتنے اور مرنے والوں کی لاشوں پر جان دیتے ہوئے مریں؟ یہ کیسی موت ہوگی؟ لہٰذا ہمت کرلو،ان شاء اﷲ آپ جیسے ہی یُرِیْدُوْنَ بنیں گے اﷲ تعالیٰ آپ کو مراد بنالیں گے۔ صحابہ کی شان میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں ان کے دل میں مراد ہوں۔ بس اتنا ارادہ کرلو کہ اﷲ کو مراد بنانا ہے، اﷲ تعالیٰ بھی آپ کو مراد بنالے گا اور مرادیت کے مقام پر فائز فرمائے گا۔