آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
قرآنِ پاک کی آیت ہے: قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ ؎ نگاہوں کو نیچی رکھو۔ کسی کی بہو، بیٹی، اماں، خالہ، بہن، سالی، بھابھی کو نہ دیکھو۔ اپنی سالی اور بھابھی سے بھی پردہ ہے، اور یہ دوچیزیں بہت فتنے کی ہیں۔ بیوی کی سگی بہن یعنی سالی کو اکثر لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو میری بیوی کی سگی بہن ہے اور وہ سالی بھی سرِتسلیم خم رہتی اور دولہا بھائی، دولہا بھائی کہتی ہے۔ لیکن دولہا بھائی کہنے سے وہ سگا بھائی نہیں ہوجاتا، بہرحال سالی سے پردہ نہ کرنا بہت سخت فتنہ ہے۔ کراچی میں ایک صاحب سالی سے پردہ نہیں کرتے تھے حالاں کہ باریش تھے، دین کی ایک تبلیغی جماعت سے وابستہ تھے، اتنے دین دار تھے کہ کراچی کے بڑے بڑے اﷲ والے لوگ ان کے پاس امانت رکھتے تھے مگر سالی سے پردہ نہیں کرتے تھے لہٰذا بے پردگی کی لعنت سے اس کے عشق میں مبتلا ہوگئے اور رات کو بارہ بجے داڑھی منڈا کر، سب کی امانت لے کر اسی سالی کے ساتھ اپنے بیوی بچوں کو چھوڑ کر امریکا بھاگ گئے۔ اسی طرح لوگ اپنے سگے بھائی کی بیوی کو کہتے ہیں کہ یہ تو میری بھابھی ہے اور اس سے بھی پردہ نہیں کرتے۔ بس یہی عرض کرتا ہوں کہ زندگی کو غارت مت کرو۔ لاکھ وظیفے کرو، ہر سال حج و عمرے کرو لیکن اگر خدا کی نافرمانی سے نہیں بچتے خاص کر بدنظری سے نہیں بچتے تو ولایت کا خواب بھی مت دیکھو۔ نگاہوں کی حفاظت کرنااﷲ تعالیٰ کا حکم ہے، قرآنِ پاک کا حکم ہے یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡیہ قرآنِ پاک کی آیت ہے کہ نظر کی حفاظت کرو۔ یہاں بخاری شریف پڑھا نے والے بیٹھے ہیں، مولانا ہارون صاحب ڈربن میں شیخ الحدیث ہیں۔ بتاؤ! زِنَاالْعَیْنِ النَّظَرُبخاری شریف کی حدیث ہے یا نہیں؟ کہ جو آنکھ نہیں بچاتا وہ آنکھ سے زِنا کرتا ہے، تو کیا آنکھ کا زانی ولی اﷲ ہو سکتا ہے؟ یہ شیطان کا دھوکا ہے کہ ہر سال حج و عمرہ کرلیا اور ولی اﷲ ہوگئے۔ جو شخص اﷲ کو ناراض کرتا ہے وہ ہر گز ولی اﷲ نہیں ہوسکتا۔ اﷲ تعالیٰ کے دو حکم ہیں ایک عبادت کرو، یعنی جس بات سے اﷲ خوش ہوں وہ کرو، یہ اﷲ کی محبت کا حق ہے، لیکن جس بات سے اﷲ نے ہمیں منع کیا اس سے اپنے کو بچانا اﷲ تعالیٰ کی عظمت او ربڑائی کا حق ہے جس کی دلیل یہ آیت ہے: ------------------------------