آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دل میں پایا۔ نظر بچانے کا راز یہی ہے، آج یہ راز اختر سے سن لو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں حکم فرمایا کہ کسی کی بیوی، بیٹی، بہن، خالہ، پھوپھی کو مت دیکھو تواس کا حاصل کیا ہے؟ کہ جب تم لیلاؤں سے نظر بچاؤگے تب دل میں مولیٰ کو پاؤگے، کیوں کہ جو نظر بچائے گا تھوڑا سا غم اس کے دل میں آئے گا کہ ارے کیسی پیاری شکل تھی مگر کیا کریں صاحب مجبوری ہے اور مجبوری کا نام صبر ہے، لیکن یہ مجبوری نہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنی حضوری کا راستہ بتایا ہے کہ جس نے لیلیٰ سے نظر کو بچالیا اس نے دل میں مولیٰ کو پالیا، کیوں کہ نظر بچانے سے دل ٹوٹتا ہے تو عبادت کا نور شکستہ دل کے ذرّہ ذرّہ میں داخل ہو جاتا ہے۔حج، عمرہ ، تلاوت و ذکر اور روزوں کا نور دل ٹوٹنے سے اندر داخل ہوجاتا ہے۔ اس لیے شاعر کہتا ہے ؎ میکدے میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے یہ تو دوسرے کا شعر ہے، اب اختر کا شعر سنو ؎ ہزار خونِ تمنا ہزارہا غم سے دلِ تباہ میں فرمانروائے عالم ہے یہ بھی تو سوچو کہ کیا دیا اور کیا ملا؟ گناہوں کے چند کنکر پتھر چھوڑے اور مولیٰ کو پالیا، اس سے بڑھ کر اور کیا کرم ہوگا! اللہ نے اپنا دین بہت آسان بنایا ہے۔ تم غیر اللہ کی گندگی دل سے نکال دو اور بدلے میں اس پاک اللہ کو پاجاؤ ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا بس اگر اللہ کو چاہتے ہو تو غیراللہ کو نکالو۔ لا الٰہ کی تشریح کیا ہے؟ میرا شعر ہے ؎ لا الٰہ ہے مقدم کلمۂ توحید میں غیرِ حق جب جائے ہے تب دل میں حق آجائے ہے ہر گناہ الٰہ باطل ہے، اس لیے میں کہتا ہوں کہ کوئی ناجائز ڈیزائن کتنی ہی اچھی ہو، اس کو ریزائن دے دو پھر لے لو اللہ کے خزائن، اور اگر ریزائن نہ کروگے تو ہوجاؤگے رام نرائن، اور رام نرائن پتھر کا بت پوجتا ہے اور