آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کو چھوڑتے ہیں نہ گوری کو، بقول اکبر الٰہ آبادی کے ؎ خلافِ شرع کبھی شیخ تھوکتا بھی نہیں مگر اندھیرے اُجالے کو چوکتا بھی نہیں تھوکنے سے پہلے پوچھتا ہے کہ ادھرقبلہ تو نہیں ہے تا کہ بے ادبی نہ ہوجائے، مگر اندھیرا ہو یا اُجالا گناہ بھی نہیں چھوڑتا۔ دوستو! فرض حج تو ضروری ہے مگر نفلی حج و عمرے میں جو ٹائم لگاتے ہو اس سے بہتر ہے کسی اﷲ والے کے پاس کچھ دن رہ لو تا کہ تقویٰ مل جائے اور اﷲ تعالیٰ کے راستے میں فدا ہونا اور گناہ سے بچنا نصیب ہوجائے اور اﷲ کے دوستوں کی زندگی نصیب ہوجائے۔ ایک عالم نفلی حج کو جارہے تھے، ایک ا ﷲ والے نے پوچھا کہ جس کے گھر جارہے ہو، کیا اس گھر والے سے تمہاری جان پہچان بھی ہے؟ بس رونے لگے، عشق کا تیر لگ گیا، پھر کہا کہ اب آپ کعبہ والے اﷲ سے جان پہچان کرادیجیے، میں ایک سال تک آپ کی خدمت میں یہیں رہوں گا۔ وہ عالم ایک سال تک اس اﷲ والے کے پاس رہے، اﷲاﷲ کیا اور اﷲ والوں کی غلامی کے صدقے میں اﷲ کی پہچان نصیب ہوگئی، تو اس سے پہلے بیس حج و عمرے کیے تھے لیکن اس دفعہ جب حج کرنے گئے تو کعبہ والا بھی مل گیا، خالی گھر نہیں ملا، گھر والا بھی مل گیا ؎ حج کردن زیارتِ خانہ بود حج ربّ البیت مردانہ بود حج کرنا اﷲ کے گھر کی زیارت کرنا ہے مگر اﷲ کی زیارت کرنے والے بہت کم مردانِ حق ہیں جو اﷲ کے خاص ہوتے ہیں۔ اسی لیے جب ہجرت فرض ہوئی تو سارے صحابہ کو حکم ہوگیا کہ سب کے سب چلے جاؤ، یہاں رہو گے تو گھر ملے گا اور میرے نبی کے ساتھ مدینے پاک میں رہو گے تو گھر والا مل جائے گا یعنی تم کو اﷲ مل جائے گا، اس لیے فرض حج تو ضروری ہے لیکن نفل حج میں جتنا وقت لگاتے ہو اتنا ہی ٹائم کسی اﷲ والے کے پاس، اپنے شیخ کے پاس رہ لو پھر کعبہ تو مکہ شریف ہی میں ملے گا مگر کعبے والا اﷲ تمہیں اپنے ملکوں میں، اپنے شیخ کے پاس مل جائے گا۔ ایک اﷲ والا کہہ رہاتھا ؎ اے قوم بحج رفتہ کجائید کجائید معشوق ہمیں جاست بیائید بیائید