آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جس سے اﷲ ناراض ہوتا ہے اُس سے سارے جہاں کی نظربدل جاتی ہے اور جس سے اﷲ راضی ہوتا ہے سارے جہاں میں جدھر بھی جائے گاسکون سے رہے گا، حدیث شریف ہے: مَنِ اتَّقَی اللہَ عَزَّ وَجَلَّ سَارَ فِیْ بِلَادِہٖ اٰمِنًا ؎ سرورِ عالم صلی اﷲعلیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو اﷲ سے ڈرتا ہے وہ اﷲ کا ولی ہوتا ہے، وہ جہاں بھی جائے گا سکون سے رہے گا، اپنے گھر میں ہو، ملک کے اندر ہو یا غیر ملک میں جائے، جہاں جائے گا سکون سے رہے گا، کیوں کہ زمین خدا کی ہوگی،آسمان خدا کا ہوگا تو خدا جب ساتھ ہے تو وہ دنیا میں سکون سے کیوں نہ رہے گا؟ اور مرتے وقت بھیاﷲ والوں پر اﷲ تعالیٰ کی طرف سے خاص تجلی نازل ہوتی ہے اور اﷲ جنت بھی دکھا دیتا ہے کہ ادھر آؤ جنت کی طرف پھر وہ خوشی خوشی مرتا ہے، چوں کہ دنیا اس کے دل میں نہیں ہوتی، مولیٰ دل میں ہوتا ہے تو مولیٰ والا مولیٰ کے پاس جاتے ہوئے کیوں گھبرائے گا۔اور جس نے اﷲ کو یاد نہیں کیا وہ جب دنیا سے جاتا ہے تو چوں کہ دنیا کی محبت گھسی ہوئی ہےاور وہ دیکھتا ہے کہ ہائے آج فارم چھوٹ رہا ہے، اپنے کاروبار کو دیکھتا ہے، مرسڈیز کو دیکھتا ہے، موبائل کو دیکھتا ہے، موبل آئل کو بھی دیکھتا ہےتو ہاتھ ملتا ہے کہ ہائے ساری چیزیں مجھ سے چھوٹ رہی ہیں، اور اﷲ والے دنیا سے اﷲ کے پاس مست و شاداں جاتے ہیں۔ ایک بزرگ کا انتقال ہونے لگا تو فرمایا ؎ خرم آں روز کزیں منزلِ ویراں بروم راحت جاں طلبم و ز پئے جاناں بروم آہ! وہ وقت کب آئے گا جب میری روح میرے مولیٰ کے پاس جائے گی اور میں اپنے اﷲ سے ملوں گا۔ ایک بادشاہ نے کہا کہ میں موت سے بہت ڈرتا ہوں، ایک ولی اﷲ نے جواب دیا کہ چوں کہ آپ نے دنیا کو آباد کیا ہے، شاندار بنگلہ بنایا ہے، شاندار موٹر میں چلتے ہو، شاندار قالین بھی ہے، شاندار صوفے ہیں، دنیا کو آباد کیا اور آخرت کو برباد کیا تو آبادی سے ویرانے میں جاتے ہوئے دل گھبراتا ہے، اگر تم دنیا کو سادہ رکھتے اور اﷲ کو خوب یا د کرتے تو تمہاری دنیا تو سادہ رہتی مگر تمہاری آخرت آباد اور رنگین ہوجاتی، پھر تم ویرانے سے آبادی کی طرف جاتے ہوئے مستو شاداں رہتےاور اگر بنگلہ موٹر کار وغیرہ بھی رکھتےہوں لیکن اللہ کو ناراض نہ کرتے ہوں تو بھی آخرت آباد ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کےپاس خوشی خوشی جاتے ہیں۔ ------------------------------