آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بن جائے گا؟ میرے مرشدِ اوّل فرماتے تھے کہ جن لوگوں نے اﷲ والوں کے ساتھ زندگی کے کچھ دن لگائے وہ اﷲ والے بن گئے اور خالی پڑھنے سے علم تو آجائے گا، آپ عالمِ منزل تو ہوجائیں گے، منزل کا علم تو ہوجائے گا کہ یہ اﷲ کا راستہ ہے، ایسے چلو ایسے چلو، مگر محض کتاب پڑھنے سے آپ منزل تک نہیں پہنچ سکتے، بالغِ منزل نہیں ہوسکتے، مدرسوں سے پڑھ کر عالمِ منزل ہونا اور ہے اور اﷲ والوں سے بالغِ منزل ہونا اور ہے۔ مدرسوں سے اِرَاءَ ۃُ الطَّرِیْقپاؤگے یعنی اﷲ کا راستہ نظر آئے گا مگر اِیْصَالْ اِلَی الْمَطْلُوْبْیعنی منزل تک اﷲ والے پہنچائیں گے۔ جو خود نہیں پہنچا وہ دوسروں کو کیا پہنچائے گا؟ ایک آدمی نے حج نہیں کیا مگر کتاب خوب پڑھی ہے، حج کے سارے مسائل کو جانتا ہے مگر حاجی نہیں ہے تو اس کی تقریر میں بھی مزہ نہیں آئے گا، کیوں کہ نہ اس نے کعبہ شریف دیکھا نہ روضہ مبارک دیکھا تو اسے کیا مزہ آئے گا؟ مناسک الحج کے مصنف محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ سے کعبہ شریف میں ایک غلطی ہو گئی تو ایک عرب کے لڑکے نے کہا کہ اَ مَا قَرَأْتَ مَنَاسِکَ الْحَجِّ لِلْمُلَّا عَلِیِّ الْقَارِی؟ کیاتو نے ملّا علی قاری کی مناسک الحج نہیں پڑھی؟ انہوں نے فرمایا کہ میں ہی ملّا علی قاری ہوں، مگر عملی مشق نہیں تھی چناں چہ غلطی ہوگئی۔ اس لیے عمل عمل والوں سے ملتا ہے۔ دیکھیے نئی موٹر ہے، کئی میل تک اس کی روشنی جارہی ہے اور سارا راستہ بالکل صاف نظر آرہا ہے مگر کیا بغیر پیٹرول کے موٹر چل سکتی ہے؟ اسی طرح علم روشنی ہے، مگر علم پر عمل کرنے کے لیے پیٹرول چاہیے اور اﷲ کی محبت کا پیٹرول اور اﷲ کے خوف کا پیٹرول اﷲ والوں کے سینوں سے ملتا ہے۔ آج میں آپ لوگوں سے پوچھتا ہوں خاص کر علمائے دین سے کہ یہ بتائیے کہ مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ،قطب العالم مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ اور مجدد زمانہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس علم کی کوئی کمی تھی؟ یہ علم کے سمندر تھے کہ نہیں؟ لیکن علم کے سمندر حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲعلیہ کے پاس قلندر بننے گئے تھے، علم کا سمندر اگر اﷲ والوں کی صحبت نہیں اٹھائے گا تو قلندر نہیں ہوسکتا، نفس کا بندر رہے گا، نفس کے تابع ہوجائے گا، نفس کی شہوت کی اتباع کرےگا، کیوں کہ دل میں محبت کا پیٹرول نہیں ہے۔ جدہ سے موٹر مکہ شریف جارہی تھی، میں بھی اس میں تھا اور میرے مرشدِ ثانی مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم بھی تھے، حضرت نے فرمایا کہ موٹر گرم ہورہی ہے، کیا ایئر کنڈیشن نہیں چلایا؟ موٹر چلا نے والے میرے شیخ کے خلیفہ انجینئر انوار الحق تھے، انہوں نے کہا کہ حضرت میں نے تو ایئر کنڈیشن چلا دیا۔ حضرت نے فرمایا کہ پھر موٹر ٹھنڈی کیوں نہیں ہورہی؟ انہوں نے کہاکہ معلوم ہوتا ہے کسی کا شیشہ کھلا