آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲ تعالیٰ نے کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَمیں یہ نہیں فرمایا کہ تم متقی بن جاؤ، یہ حکم اﷲ تعالیٰ کی شانِ رحمت پر دلالت کرتاہے کہ مشکل پرچہ نہیں دیا، بلکہ فرمایا کہ اﷲ والا بننے میں تو دیر لگے گی، یہ پرچہ ذرا مشکل ہے، تم ایسا کرو اﷲوالوں کے پاس بیٹھ جاؤ، بیٹھنے میں تو کوئی خرچہ نہیں لگتا، جیسےگرمی کا مہینہ ہے، لوچل رہی ہے اب اگر کسی آدمی کے پاس فریج نہیں ہے تو وہ فریج والوں کے پاس بیٹھے اور اپنی بوتل ان کے فریج میں رکھ دے، جب ٹھنڈی ٹھنڈی بوتل ملے گی اور تم ٹھنڈے پانی کا مزہ پاجاؤ گے، تو پھر تم بھی صاحبِ فریج ہونے کی کوشش کرو گےکہ جب ہماری گرم بوتل دوست کے فریج میں ٹھنڈی ہوگئی تو پھر ہم بھی کیوں نہ فریج خرید لیں؟ تو اﷲ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ تم ولی اﷲ بن جاؤ، بلکہ یہ فرمایا کہ میرے اولیاء اور دوستوں کے پاس بیٹھوکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ جب تم دل میں سکون پاؤگے اور دل میں ٹھنڈک ملے گی، تو خود ہی کہو گے کہ بھئی! جب اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے میں یہ مزہ ہے تو پھر ہم بھی کیوں نہ اﷲوالے بن جائیں؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ حکیم اختر! یوں تو اﷲ کا راستہ بہت مشکل ہے، لیکن اگر کسی اﷲ والے سے دوستی ہوجائے تو اﷲ کا راستہ صرف آسان نہیں ہوتا بلکہ مزیدار ہوجاتا ہے۔ آہ! آج مجھے شیخ کا یہ جملہ رُلا رہا ہے کہ اﷲ والوں کے ساتھ رہنے سے اﷲ کا راستہ صرف آسان نہیں ہوتا بلکہ مزیدار بھی ہوجاتا ہے۔ مولانا ایوب اور دوسرے احباب میرے ساتھ قونیہ گئے تھے، دس گھنٹے کا راستہ تھا، پوری بس ایئر کنڈیشن تھی اور اس میں ہماری اردو میں مثنوی کی شرح ہوتی رہی، جنوبی افریقہ کے مولانا عبد الحمید صاحب انگریزی میں اس کا ترجمہ کرتے رہے، تو گائیڈ جو ہوٹل کی طرف سے نمایندہ تھا ہمارے ساتھ تھا، اس نے کہا کہ میں نے زندگی میں داڑھی والوں کا ایسا قافلہ نہیں دیکھا اور اﷲ کا اور اﷲ کی محبت کا ایسا تذکرہ زندگی میں نہیں سنا۔تو اس سفر میں جو لوگ میرے ساتھ تھے ذرا ان سے پوچھو کہ کیسا مزہ آیا تھا۔ جب ان کے غلاموں کے ساتھ یہ لطف آیا تو اﷲ والوں کے ساتھ سفر میں کیا مزہ آئے گا! اسی لیے کہتا ہوں کہ اﷲ ملتا ہے اﷲ والوں سے اور ان کے غلاموں سے، ورنہ شیطان بہکا دیتا ہے کہ اب حکیم اجمل خاں دہلی والے کہاں رہے، ان معمولی حکیموں سے ہم کیا علاج کرائیں؟ لیکن اگر حکیم اجمل خاں کے شاگرد مل جائیں تو ان کو حقارت سے مت دیکھو۔اسی طرح اسے بھی اﷲ والا سمجھو جس نے اﷲ والوں کی غلامی کی ہے۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ امرود ملتا ہے امرود والوں سے، کپڑا ملتا ہے کپڑے والوں سے، مٹھائی ملتی ہے مٹھائی والوں سے، کباب ملتا ہے کباب والوں سے اور اﷲ ملتا ہے اﷲ والوں سے۔ دیسی آم کو ایک لاکھ کتاب پڑھاؤ مگر لنگڑے آم کی قلم نہ لگاؤ، تو کیا صرف کتاب پڑھنے سے وہ لنگڑا آم