آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تڑپنے میں لطفِ جنت پاؤ گے ان شاء اﷲ تعالیٰ۔ یہ سلوک ہے، نظر بچاؤ، دل کو تڑپاؤ ؎ یہ تڑپ تڑپ کے جینا لہو آرزو کا پینا یہی میرا جام و مینا یہی میرا طورِ سینا مری وادیوں کا منظر ذرا دیکھنا سنبھل کر مری فکر لا مکاں ہے مرا درد جاوداں ہے مرا قصّہ دلستاں ہے مری رگ سے خوں رواں ہے مرے خون کا سمندر ذرا دیکھنا سنبھل کر اﷲ نے اپنا ولی بنانا آسان کردیا ہے کہ کوئی کام نہ کرو اور ولی اﷲ بن جاؤ۔ دنیا کے لوگ دوستوں سے کام لیتے ہیں تب دوستی کالقب دیتے ہیں، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ گناہ کے کام نہ کرو اور مثبت کام یعنی فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ ادا کرلو لیکن نظر کی حفاظت کرتے رہو، کام تھوڑا سا کرو، صرف حسینوں کو نہ دیکھو۔ بتاؤ! کام کرنا مشکل ہے یا کام نہ کرنا مشکل ہے؟ حسینوں کو، نمکینوں کو مت دیکھو۔ دیکھنا کام ہے یا نہیں؟ تو اﷲ میاں نے کہا کہ دیکھنے کا کام مت کرو، ورنہ اگر تم حسینوں کو نہ پاؤ گے تو بھی قوتِ خیالیہ میں قلبًا ان کے پیشاب پاخانے کے مقام میں پہنچ جاؤ گے، قلب میں وہی خیالات آئیں گے جو تم آنکھوں سے دیکھو گے اور جب قلب پیشاب پاخانے میں مشغول ہوگا تو ایسے قلب میں اﷲ کی تجلی نہیں آئے گی۔ اس لیے اﷲ پاک کا احسان ہے کہ انہوں نے ہم پر نظر کی حفاظت فرض فرما دی اور دل کا آرام بھی اسی میں ہے۔ سعد ی شیرازی کا شعر ہے ؎