آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کے ذمہ ہوتا ہے، مالک اس کو خود دانہ پانی لاکر دیتا ہے، کیوں کہ اگر وہ دانہ پانی کی تلاش میں جائے گی تو انڈوں سے فاصلہ ہوجائے گا اور گرمی نکل جائے گی۔ پھر بچے پیدا نہ ہوں گے۔ اور مرغی کا مالک چوں کہ انڈوں سے بچے نکالنا چاہتا ہے اس لیے اس کے دانہ پانی کی خود فکر کرتا ہے۔ بس اﷲ بھی جب کسی بندے سے دین کا کام لیتے ہیں اور کسی اﷲ والے یا اﷲ والے کے غلام کی گرمی سے اپنے بندوں کو ایمانی زندگی دینا چاہتے ہیں، اس سے اولیاء سازی کا کام لینا چاہتے ہیں کہ بندوں کو اس کے ذریعے صاحبِ نسبت اور ولی اﷲ بنادیں تو اس کے رزق کا انتظام خود فرماتے ہیں تاکہ وہ اپنے زیرِتربیت طالبین کے درمیان رہے اور ان کو اپنی روحانیت سے ایمانی گرمی پہنچاتا رہے، ورنہ اگر رزق کی تلاش میں ان کو چھوڑ کر وہ دکان چلاجائے یا تجارت کرنے لگے یا ملازمت کرلے تو مریدین کو کیسے دین سکھائے گا اور کیسے اس کی صحبت کا فیض پہنچے گا اور وہ کیسے اﷲ والے بنیں گے؟ اس لیے جب دین کے کام میں لگو تو دال روٹی کی فکر نہ کرو، اﷲ تعالیٰ تمہارے رزق کا انتظام فرمائیں گے۔ جب ایک مرغی جو ہر وقت انڈوں پر بیٹھی رہتی ہے، اپنے پیٹ کی فکر نہیں کرتی، اس کو پورا یقین اور توکّل ہوتا ہے کہ میرامالک ضرور مجھ کو دانہ پانی دے گا، تو جو لوگ اﷲ کے دین کے کام میں لگے ہوئے ہیں، جن سے اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی تربیت کا کام لے رہا ہے، جو اولیاء سازی کی عظیم خدمت میں مشغول ہیں اور اﷲ تعالیٰ خود چاہتے ہیں کہ فلاں بندے کے ذریعے اپنے بندوں کو صاحبِ نسبت اور اولیاء اﷲ بنادیں تو کیا وہ مالکِ حقیقی اپنے ایسے بندوں کو دانہ پانی نہیں دے گا؟ مرغی کا مالک تو مرغی کو دانہ پانی دینا بھول سکتا ہے لیکناﷲ تعالیٰ کبھی نہیں بھول سکتے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ پر نسیان اور بھول محال ہے، لہٰذا یقین رکھیں کہ جہاں بھی آپ دین کا کام کریں گے روزی آپ کو وہیں پہنچ جائے گی۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جتنے پیغمبر دنیا میں آئے نبوت ملنے کے بعد انہوں نے کوئی کاروبار نہیں کیا یہاں تک کہ خلفاء کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا۔ خلافت ملنے کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ کپڑا کندھے پر رکھ کر تجارت کے لیے جانے لگے تو صحابہ نے عرض کیا کہ اب یہ سب کام نہ کیجیے، آپ خدمتِ دین میں لگے رہیے، آپ کا وظیفہ اب بیتُ المال سے ملے گا۔ خدّامِ دین کے رزق کی کفالت کے متعلق یہ مضمون ابھی میرے قلب میں آیا۔ اس سے پہلے زندگی میں کبھی یہ بیان نہیں کیا۔ آج اﷲ تعالیٰ نے اپنے کرم سے بالکل جدید مضمون مع تمثیل کے عطا فرمایا۔ فَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔