آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
رہنے دیتا۔ آیتِ پاک کے تقدّم و تأخّر کے ساتھ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہوا کہ مقامِ صدّیق شہید سے افضل ہے۔ ۲) صدیق کے افضل ہونے کی دوسری وجہ اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب کو یہ عطا فرمائی کہ شہید ایک دفعہ شہید ہوتا ہے اور صدیق ہر لمحۂ حیات میں شہید ہوتا رہتا ہے اور اس کی روح اعلیٰ درجہ کے ایمان پر فائز ہوکر اپنے نفس کے بُرے تقاضوں پر غالب رہتی ہے،ایک لمحہ بھی وہ اپنے مالک کو ناراض نہیں کرتا۔ اس کی ہر سانس شہید ہے کیوں کہ ایک سانس اور ایک لمحہ بھی وہ اپنے مالک کو ناراض کرکے حرام لذت کو اپنے دل میں لاکر اپنی بے غیرتی، کمینہ پن اور بے وفائی کا ثبوت پیش نہیں کرتا، ہر لمحۂ حیات میں وہ اﷲ پر شہید ہوتا ہے۔ کیسے؟ اپنےنفس کی حرام خواہش پر عمل نہیں کرتا اور بغیر ایمانِ صدیقین کے اپنی خواہش کا خون کرنے کی انسان ہمت نہیں پاسکتا۔ جب جان سے زیادہ اﷲ پیارا ہوتا ہے تب وہ اپنی خواہش کو مارتا ہے اور ہر لمحۂ حیات میں اﷲ کے خنجرِ عشق کو اپنی خواہش کے گلے پر پھیرتا رہتا ہے ؎ ترے حکم کی تیغ سے میں ہوں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر وہ ہر لمحہ اپنے نفس کو شہید کرتا رہتا ہے۔ ایک لمحہ کے لیے بھی اﷲ کے غضب اور قہر کے اعمال سے حرام لذت کو اندر لانا اپنی وفاداری کے خلاف سمجھتا ہے۔ حرام لذتوں سے اس کو ذوقِ وفاداری نہیں رہتا۔ اس کو تو اﷲ کی وفاداری میں مزہ آتا ہے۔ ہر لمحۂ حیات نظر بچا بچا کر،غم اُٹھا اُٹھا کر وہ اپنے ذوقِ وفاداری پر فدا رہتا ہے اور اپنی قسمت پر شکر گزار رہتا ہے ؎ کہاں یہ میری قسمت کہ فدا ہوں تجھ پہ ہر دم میں جاگتا ہوں یارب یا خواب دیکھتا ہوں ہر انسان کا ماضی حال اورمستقبل تین زمانہ ہوتا ہے اور ہرامتی پیدایشی صدیق نہیں ہوتا۔ بعض رفتہ رفتہ ترقی کرکے مقامِ صدیقیت تک پہنچتے ہیں، ماضی کے زمانے میں اس کا ایمان کچھ ہوتا ہے اور حال میں کچھ اور ہوتا ہے،مستقبل میں کچھ اور ہوجاتا ہے۔ تب وہ کہتا ہے کہ یا اللہ! میں تو تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ میری زندگی کی ہر سانس آپ پر اس طرح فدا ہوگی اور ایک لمحۂ حیات بھی میں آپ کو ناراض کرکے حرام لذت نہ لوں گا۔ مجھے تو اس کا تصور بھی نہیں تھا، اس لیے جب اس مقام پر اللہ تعالیٰ کسی کو فائز کرتا ہے تو اس کی زندگی کی ہر