آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہے، آپ تو لطیف کے بندے ہیں۔ آپ کے مزاج میں جب اتنی لطافت ہے کہ مردوں کو ، گندگی ،غلاظت اور بد بو کو برداشت نہیں کرسکتے تو جن کے دل میں مردے ہوں، غیراللہ ہو ، مرنے والوں کا عشق ہو، اللہ تعالیٰ ایسے گندے دل میں آنا کیسے پسند فرمائیں گے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے کلمہ میںلَا اِلٰہَ کو مقدم فرمایاکہ تم اِلَّا اللہُ چاہتے ہو تو پہلے لَا اِلٰہَ کرو، پہلے غیراللہ کو نکالو، دل کو پاک کرو تب مجھے مہمان بناؤ، ایسے گندے دل میں جہاں غیراللہ گھسے ہوئے ہوں تم ہم کو کیسے مہمان بنا سکتے ہو؟ اپنے دل میں توتم غیراللہ کے مردے بھرے ہوئے ہو، مرنے والے لونڈے اور لونڈیوں کے چکر میں پڑے ہوئے ہو، تو پھر کس منہ سے کہتے ہوکہ مجھے اللہ مل جائے؟ تم کیسے مجھے یاد کرتے ہو جبکہ حسینوں کی یاد دل میں بسائے ہوئے ہو؟غیروں کو دل سے نکالو تب مجھے پاؤ گے، اسی لیے اِلَّا اللہُ پر لَا اِلٰہَ مقدم ہے۔ میرا شعر ہے ؎ لا الٰہ ہے مقدم کلمۂ توحید میں غیرِ حق جب جائے ہےتب دل میں حق آجائے ہے لَا اِلٰہَکی تقدیم بتا رہی ہے کہ اگر مولیٰ کو پانا ہے تو لیلیٰ کو دل سے نکالنا ہے، اگر اللہ کو چاہتے ہو تو پہلے لَا اِلٰہَسے دل کو پاک کرو ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا دل اللہ کا گھر ہے۔یہ کوئی مندر نہیں ہے، کوئی بت خانہ نہیں ہے کہ یہاں بتوں کو بسالو، یہ حسین زندہ بت ہیں اور ہر بُری خواہش جس پرعمل کیا جائے وہ بھی اِلٰہَ میں داخل ہے۔ اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ؎ اے محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)! آپ نے کیا نہیں دیکھا بعض نالائقوں کو جو اپنی بُری خواہش کو خدا بنائے ہوئے ہیں؟ اپنی بُری خواہش کو خدا بنایا اور اللہ کو بھول گئے،لہٰذا ہر بُری خواہش پر عمل کرنے والا بھی الٰہِ باطل کا پوجنے والاہے۔ اس لیے دل کو غیراللہ سے پاک کرو اصلی طہارت اور پاکی یہ ہے، اس لیے سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے وضو کے بعد کی دعا سکھا کر ہمارے دلوں کو غیراللہ کی نجاست سے پاک کرنے کا انتظام فرمایا تاکہ ہم تَوَّابِیْنمیں شامل ہوجائیں اور جب تَوَّابِیْنہو گئے تو اللہ کے محبوب ہوگئے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اِنَّ ------------------------------