آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جتنے حسین دوست تھے ان کا بڑھاپا دیکھ کر حسن کی شان گر گئی میری نگاہِ شوق سے جب جغرافیہ بدل جاتا ہے تو عاشقین کی تاریخ احمقانہ ثابت ہوجاتی ہے، وہ شکل بگڑنے کے بعد اس طرح حسینوں سے بھاگتے ہیں جیسے گدھا شیر سے بھاگتا ہے۔حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ، فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ؎ اس پر یہ میرا شعر ہے ؎ حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤگے اپنی تاریخ لے کر یہ عالم نہ ہوگا تو پھر کیا کرو گے زُحل مشتری اور مریخ لے کر زحل، مشتری اور مریخ کے کئی کئی چاند ہیں، مشتری کے چار چاند، زحل کے پانچ چاند اور مریخ کے چھ چاند ہیں مگر اﷲنے ہماری دنیا کے سیّارے کو ایک چاند دیا ہے، اگر اس کے چار آٹھ چاند ہوتے، تو ایک چاند میں تو کتنے لڑائی جھگڑے ہیں تو چار چاند میں چوگنی لڑائی ہوتی، چارگنا لڑائی بڑھ جاتی۔ یہ اﷲ کی شان ہے، کیوں کہ یہاں شریعت نافذ کرنا تھی تو اﷲ نے ایک چاند رکھا، دوسرے سیّارات پر شریعت نہیں ہے، انسان بھی نہیں ہے۔ عطارد ایک سیارہ ہے جس کو ایک چاند بھی نہیں ملا، کیوں کہ سورج سے اتنا قریب ہے کہ چوبیس گھنٹہ چمکتا رہتا ہے تو وہاں چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں، تو جب آفتاب کا یہ عالم ہے کہ جو آفتاب سے چوبیس گھنٹے روشن ہیں وہ بلا چاند کے رہتے ہیں، ان کو چاند کی ضرورت نہیں ہے، تو جو خالقِ آفتاب سے اپنے دل میں رابطہ رکھتے ہیں ان کو حسینوں کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، ان کو دنیاوی حسن کے چاندوں کی ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ وہ دل میں خالقِ آفتاب رکھتے ہیں،ان کےقلب میں بے شمار نور ہوتا ہے، اس نور کے سامنے حسینوں کے نمک اور چمک او ران کی دمک سب دیمک معلوم ہوتی ہے۔ ------------------------------