آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
گناہوں کی وجہ سے خانقاہوں میں جانے اور اﷲ کو یاد کرنے میں دیر مت کرو، چاہے ہزاروں گناہ کی عادت ہو فکر مت کرو، جلدی سے اﷲ والوں کے دریائے فیض اور دریائے طاقتِ روحانی کے پاس چلے جاؤ، خانقاہوں میں رہو ان شاء اﷲ گناہ چھوڑنا نہیں پڑیں گے خود چھوٹ جائیں گے۔ بعضوں کو شیطان بہکاتا ہے کہ پیروں کے پاس مت جانا، ورنہ گناہ چھوڑنا پڑیں گے اور یہ مزیدار زندگی اور حرام لذت کیسے ملے گی؟ تو میرے شیخ مولانا ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ اﷲ والوں کے پاس جا کر گناہ چھوڑنے نہیں پڑتے، خود چھوٹ جاتے ہیں اور اس کی ایک مثال دی۔ اب مثال بھی سنو کہ کراچی میں ایک آدمی دس ہزار روپے رشوت لے کر چلا، اچانک اس کے ایک دوست نے آکر کان میں بتایا کہ پولیس تمہیں پکڑنے آرہی ہے تو اس رشوت لینے والے نے اِدھر اُدھر دیکھا، قریب ہی گٹر کے ڈھکن کھلے تھے، پاکستان غریب ملک ہے، وہاں چرسی گٹر کے ڈھکن چرا کر بیچ دیتے ہیں اور بیٹری پی لیتے ہیں تو اس نے پہلے تو ڈھکن چور کو دعا دی کہ اے اﷲ! اس کو معاف کردے پھر اس نے جلدی سے دس ہزار روپے گٹر میں پھینک دیے۔ اب جب پولیس نے کہا کہ جیب کی تلاشی دو، ہم کو انفارمیشن، اطلاع ملی ہے کہ تم نے دس ہزار روپے رشوت لی ہے، تو اس نے کہا کہ صاحب دیکھ لیجیے اور دونوں ہاتھ اٹھا دیے، اب وہاں کچھ بھی نہ نکلا، تو پولیس والوں نے کہا کہ (Sorry)سوری، ہمیں غلط اطلاع ملی تھی۔ تو میرے شیخ نے فرمایاکہ اس آدمی نے رشوت کے دس ہزار روپے پولیس والوں کے ڈر سے اور جیل اور سزا کے ڈر سے خود چھوڑدیے یا چھڑانے پڑے؟ اور چھوڑ کر خوشی ہوئی یا غم ہوا؟تو جب اﷲ والوں کی صحبت سے دوزخ پر اور جنت پر اور میدانِ محشر پر اور اﷲ پر یقین وایمان پیدا ہو جائے گا تو گناہ چھوڑنے نہیں پڑیں گے خود چھوڑ دو گے۔ اس پر ایک واقعہ یاد آیا، ہمارے یہاں پرتاب گڑھ میں دو چوروں نے بیل چرایا، جب پولیس والوں نے دوڑایا تو ایک مسجد میں بے وضو تہجد پڑھنے لگے، اب پولیس والوں کو تعجب ہوا کہ یہ تہجد کا کون سا وقت ہے اور بیل بھی موجود، تو سمجھ گئے کہ کمبخت یہی چور ہیں، جا کر پکڑا اور پٹائی کی، تو اقرار کیا کہ ہم ہی چور ہیں اور جان بچانے کے لیے بے وضو تہجد پڑھ رہے تھے تاکہ پولیس والے ہم کو ولی اﷲ سمجھیں۔ تو قلب کو اگر غیر اﷲ سے پاک کرنا ہے تو اﷲ کا نام اﷲ والوں کے مشورے سے لینا شروع کر دو۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ ارے ظالمو! اگر پیر بناتے ہوئے شرم آتی ہے تو مشیر ہی بنا لو، مشورہ ہی لے لو۔ سبحان اﷲ! کیا بات فرمائی کہ مشیر ہی بنا لو جیسے دنیا کے لیے مشیر بناتے ہو، لیکن ایک دن پیر کی ایسی محبت ملے گی اور ان شاء اﷲ ایسا مزہ آئے گا کہ خود ہی مرید ہوجاؤ گے۔ تو دو مسئلے ثابت ہوگئے، نمبرایک اﷲ کے نام کی