آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اور عفت کا مدار کس چیز پر ہے؟ وَالْاَمَانَۃَاگر تمہیں امانت حاصل ہے، اگر تمہاری آنکھیں اور تمہارا دل امین ہوگا تو تم عفیف رہ سکوگے یعنی گناہ سے بچ سکو گے۔اور امانت سے مراد دو قسم کی امانت ہے کہ اس کی آنکھیں بھی امانت دار ہوں اور اس کا قلب بھی امانت دار ہو۔ پس اَمِیْنُ النَّظَربھی رہو اور اَمِیْنُ الْقَلْب بھی رہو، ورنہ اگر تمہارے اندر امانت نہ رہے گی تو عفت بھی نہ رہے گی۔ جو بدنظری کرے گا یا دل میں گندے گندے خیال لائے گا ایک نہ ایک دن گناہ میں مبتلا ہوجائے گا۔ پاک دامن جب رہوگے جب قلب و نظر بچاؤ گے، کیوں کہ نظربازی آنکھوں کا زِنا ہے اور دل میں گندے خیالات پکانا دل کا زِنا ہے اور جب ایک جز زِنا کرے گا تو سارا جسم زِنا میں مبتلا ہوجائے گا۔ معلوم ہوا کہ عفت و پاک دامنی امانت پر موقوف ہے۔ پس امانت مانگنا خیانت سے حفاظت مانگنا ہے، یعنی خیانتِ عینیہ سے بھی محفوظ ہو اور خیانتِ صدریہ سے بھی محفوظ ہو۔ لفظ امانت دلیل ہے کہ جو بدنظری کرتا ہے وہ خائن ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَ مَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ؎ اللہ تعالیٰ جانتا ہے نظروں کی خیانت کو اور جو کچھ تمہارے سینے چھپاتے ہیں۔ ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے تُعْرَفُ الْاَشْیَاءُ بِاَضْدَادِہَا خیانت کی ضد امانت ہے، تو لفظ خیانت نازل فرما کر اللہ نے انسانوں کو بتا دیا کہ تمہاری آنکھیں تمہاری ملکیت نہیں ہیں، ہماری امانت ہیں۔ اگر تم ان کے مالک ہوتے تو ہم لفظِ خیانت نازل نہ کرتے۔ لفظِ خیانت کا نزول بتا رہا ہے کہ تم اپنی آنکھوں کے مالک نہیں ہو، یہ آنکھیں اللہ نے تم کو بطور امانت کے دی ہیں، لہٰذا ان کو اللہ کی مرضی کے خلاف استعمال کرنا خیانت ہے۔ تو معلوم ہوا کہ صحت کا مدار عفت پر ہے اور عفت کا مدار امانت پر ہے اور امانت کا مدار کس چیز پر ہے؟ فرماتے ہیں وَحُسْنَ الْخُلْقامانت کی بنیاد حسن اخلاق پر ہے، اور حُسْنَ الْخُلْقکی تعریف شرح مشکوٰۃ میں ہے : مُدَارَاۃُ الْخَلْقِ مَعَ مُرَاعَاۃِ الْحَقِّ؎ اچھے اخلاق اُس کے ہیں جو مخلوق کو خوش کرے لیکن اللہ کے قانون کے تحت۔ جہاں اللہ ناراض ہو پھر مخلوق کو خوش کرنا حرام ہے، تو جو انسان گناہ کرتا ہے مثلاً بدنظری کرکے اپنا دل خوش کرتا ہے اس وقت وہ مداراۃ الخلق تو کرتا ہے لیکن مراعاۃ الحق کو پاش پاش کرتا ہے، کیوں کہ نظر بازی کرنے والا خود بھی ------------------------------