آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نے ایندھن زیادہ دیا ہے تو یہ نہ کہو کہ یہ لکڑی کوئلہ ہی ختم ہوجائے، اگر ایندھن نہ ہوگا تو چولہا کیسے گرم ہوگا؟ اللہ کی محبت اور تقویٰ کی بریانی گناہوں کے تقاضوں کے اسی ایندھن سے تیار ہوتی ہے، لہٰذا ایندھن کا زیادہ ہونا نعمت ہے۔ جس کےنفس میں گناہوں کے تقاضے جتنے زیادہ شدید ہوں گے اتنا ہی اس کو ان تقاضوں کو روکنے میں مجاہدہ شدید ہوگا اورجتنا مجاہدہ شدید ہوگا اتنا ہی شدید اور قوی تقویٰ کا نور پیدا ہوگا،لہٰذا تقاضائے معصیت بالکل مضر نہیں بلکہترقیٔ درجات کا ذریعہ ہیں۔ میرے مرشد حضرت شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ گرمی کے مہینہ میں کسی روزہ دار کو شدید پیاس لگی ہو اور فریج میں پانی کی ٹھنڈی بوتلوں کو دیکھ کر پانی پینے کو اس کا دل تڑپ جاتا ہے، لیکن نہیں پیتا تو کیا اس کے روزے کو کوئی نقصان پہنچے گا یا اجر اور بڑھ جائے گا؟ پس جن کا مزاج عاشقانہ ہے اور دل میں حسن کا ’’ہوکا‘‘ ہے کہ اگر دنیا بھر کے حسین مل جائیں تو چاہتا ہے کہ کسی کو نہ چھوڑوں، لیکن اس کے باوجود کسی حسین کو نظر اُٹھا کر نہیں دیکھتا تو بتاؤ اس کا یہ مجاہدہ کتنا شدید ہے! تو جتنا شدید اس کا مجاہدہ ہوگا اتنا ہی یہ قوی النور ہوگا، کیوں کہ یہ تقاضوں پر عمل نہیں کرتا اور دل کا خون کرتا ہے۔ یہ تقاضے اس کے لیے بالکل مضر نہیں بلکہ ولایتِ عُلیا اور اولیائے صدیقین کی منتہا تک پہنچانے کا سبب ہیں۔ اس.لیے شدت ِتقاضائے معصیت سے ہرگز نہیں گھبرانا چاہیے،تقاضے اللہ کے راستے میں بالکل مضر نہیں۔ بس ان پر عمل نہ کرو، اور خواہشوں کا خون کرنے سے دل پر جو غم آئے اس غم سے بھی نہ گھبراؤ، کیوں کہ یہ اللہ کے راستے کا غم ہے۔ اللہ پیارا تو ان کے راستے کا غم بھی پیارا ۔ اگر سارے عالم کی خوشیاں اللہ کے راستے کے ذرّۂ غم کو سلامِ احترامی اور گارڈ آف آنر پیش کریں تو اس غم کی عظمت کا وہ خوشیاں بدل نہیں ہوسکتیں، کیوں کہ اللہ بے مثل ہے تو ان کی راہ کا غم بھی بے مثل ہے اور ہماری خوشیاں بامثل ہیں اور فانی ہیں۔ اس غم سے جو حلاوتِ ایمانی کی غیر فانی خوشی ملتی ہے فانی خوشیاں اس کا کیا بدل ہوسکتی ہیں؟ لہٰذا نظر بچانے سے، گناہ سے بچنے سے جب دل میں غم آئے تو یہ شعر پڑھ لیا کرو ؎ نہ شود نصیبِ دشمن کہ شود ہلاک تیغت سرِ دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی اے اللہ! دشمنوں کو یہ غم نہ دینا، ہم دوستوں کا سر اس غم کی تلوار کے لیے حاضر ہے۔ یہ غم نصیبِ دوستاں ہے، کیوں کہ یہ سببِ حصولِ تقویٰ ہے اور اہلِ تقویٰ ہی اللہ کے دوست ہیں تو یہ غم نصیبِ اولیاء ہے، نصیبِ