آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
بچائے جن کو سمجھانے کے باوجود بھی احساس نہیں ہے۔ میں نے بتا دیا کہ میں دل کا مریض ہوں، غصہ دل کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے۔ اگر تم نے شیخ کو غصہ دلایا اور اعترافِ قصور کی راہ اختیار نہ کی کہ مجھ سے خطا ہوگئی، معافی چاہتا ہوں، اگر مگر لگایا اور اس کی تکلیف سے غصہ بڑھا اور اس کو فالج ہوگیا تو تم کیامنہ دکھاؤ گے قیامت کے دن؟ بولو بھئی!یہ کوئی اچھا کام ہے؟ شیخ کو غصہ دلا کر، غصہ بڑھا کر اگر اس کو فالج میں مبتلا کردیا تو آپ کا یہ فعل کیسا ہے؟ اس لیے کہتا ہوں کہ اپنی حماقت سے توبہ کرلو، سب لوگوں کے فائدے کے لیے کہتا ہوں کہ اگر مگر لگا کر شیخ کو اذیت مت پہنچاؤ ،خاص کر جو لوگ رات دن ساتھ رہتے ہیں، جب کبھی بھی شیخ گرفت کرے تو فوراً کہو کہ میں اعترافِ قصور کرتا ہوں، میرے پاس کوئی عذر نہیں ہے، خطا ہوگئی معافی چاہتا ہوں۔ اگر اس کے بعد آپ کو عافیت نہ ملے تو کہنا اختر کیا کہہ رہا تھا۔ بولیے عافیت میں جانا چاہتے ہو یا مصیبت میں؟ ان دو جملوں سے کہ خطا ہوگئی، معافی چاہتا ہوں، ان شاء اﷲ آیندہ ایسا نہیں کروں گا، شیخ آرام اور صحت سے رہے گا، غصے سے اس کے قلب کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی، جس میں اس کی صحت کی حفاظت کی ضمانت ہے۔ اگر تم شیخ سے محبت کرتے ہو تو شیخ کی صحت کو نقصان پہنچانے والی حرکتوں سے بچنا واجب ہے یا نہیں؟ اگر مگر لگانے سے اس کو تکدر ہوتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے، خاص کر جو شیخ دل کا مریض بھی ہو تو ایسے شیخ کو اذیت پہنچانا اور زیادہ حرام ہے یا نہیں؟ اور اﷲ کے غضب کو خریدنا ہے یا نہیں؟ بہت افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ میں بعض لوگوں کو باربار سمجھاتا ہوں، مگر وہ پھر یہ سبق بھول جاتے ہیں اور اگر مگر لگانا شروع کردیتے ہیں۔ اس مضمون کو ایک بہت عمدہ مثال سے سمجھاتا ہوں۔ ایک بادشاہ نے اپنے غلام سے کہا کہ پانی میں گھس جاؤ مگر کپڑا نہ بھیگنے پائے، وہ پانی میں گھس گیا مگر کپڑا بھیگ گیا، بادشاہ نے کہا کہ کپڑا کیوں بھیگا؟ کہا حضور خطا ہوگئی، معافی چاہتا ہوں۔ جن لوگوں پر عقل کا غلبہ ہے وہی شیخ کو دُکھ پہنچاتے رہتے ہیں، غلبۂ عقل سے کام مت لو غلبۂ عشق سے کام لو، ناکردہ خطاؤں پر بھی یعنی اگر خطا نہیں بھی ہوئی تب بھی کہہ دو کہ میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں، مجھے معاف کردیجیے۔ تو امن کا راستہ چھوڑ کر خود بھی پریشان ہوتے ہو اور شیخ کو بھی پریشان کرتے ہو۔ راہِ امن کیوں نہیں اختیار کرتے؟ دوجملے کہہ لو تاکہ آگے کوئی سوال وجواب ہی نہ ہو، اعتراف کرلو کہ مجھ سے خطا ہوگئی، معافی چاہتا ہوں، آیندہ نہیں کروں گا۔ میرے بیٹے مولانا مظہر جب کم عمر تھے، پڑھ رہے تھے، تو کسی بات پر میں نے ان کی پٹائی کا ارادہ کیا تو وہ بھاگے نہیں، اور لڑکے ہوتے تو وہ بھاگ جاتے، اﷲ تعالیٰ مولانا مظہر کے درجات کو بلند فرمائے، دل سے