آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نگاہوں کی حفاظت نہ کرے اور اپنے حسین مریدوں کو خوب دیکھتا رہے تو یہ خود اللہ کی لعنت میں ہے، تو جو خود ملعون ہو اس سے دوسروں کو کیا فیض ہوگا؟ اس کی لعنت اس کے مرید تک پہنچے گی۔ یہ نظر نہ ڈالنا ناراضگی سے نہیں ہے، اللہ کے خوف سے ہے۔ اس پر میرے دو شعر ہیں ؎ تحمل حسن کا مجھ کو نہیں ہے بہت مجبور ہوں میں اپنے دل سے بچاتا ہوں نظر کو اپنی ان سے کہ دھوکا کھا نہ جاؤں آب و گل سے انسان کیا ہے ؟ مٹی اور پانی ہے، قبر میں جب حسین جائیں گے سب مٹی ہوجائیں گے۔ کتنا ہی حسن ہو، ہے تو مٹی ہی، بس رنگین مٹی ہے۔ کسی مٹی کو کباب بنادیا، کسی کو شکر بنا دیا ،کسی کو لیلیٰ بنادیا،لیکن قبر میں گاڑ دو تو معلوم ہوجائے گا کہ سب مٹی تھی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ایں شراب و ایں کباب و ایں شکر خاکِ رنگین است ونقشیں اے پسر یہ شراب اور کباب اور یہ شکر اور حسینوں کے اجسام سب مٹی ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے مٹی کو رنگین کردیا اور نقش و نگار بنادیے ہیں ؎ ہندی و قیچاقی ترکی و حبش جملہ یک رنگ اند اندر گور خش ہندوستانی و ترکی اور قیچاقی جو ترکوں کی ایک قوم ہے اور حبشی ان سب کے رنگ مختلف ہیں، لیکن قبر میں جا کر سب کا ایک ہی رنگ ہوجاتا ہے، نقش و نگار ختم ہوجاتے ہیں اور صرف مٹی رہ جاتی ہے ۔ میرا شعر ہے ؎ قبر میں خاک چھانی مگر کیا ملی نہ تو مجنوں ملا نہ تو لیلیٰ ملی قبر کھود کر دیکھا تو پہچاننا مشکل ہوگیا کہ کہاں لیلیٰ ہے اور کہاں مجنوں، سب مٹی ہوگئی۔ اب لاکھ خاک چھانو سوائے خاک کے کچھ نہیں پاؤگے۔