آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
انگریز لڑکی کے ساتھ مصروف تھا آج یہ پیر بنا ہوا ہے، اس نے کہا کہ اے مریدو! ذرا اپنے حضرت صاحب کو دیکھو یہ کیا کررہے ہیں؟ ایسی ہی مثال اس لڑکی کی بھی سوچو کہ وہ لڑکی بھی مسلمان ہوکر رابعہ بصریہ ہوجائے اور ساری خواتین اس سے دعائیں لینے آئیں اور کوئی اس کا پرانا فوٹو دوسری خواتین کو دکھانے لگے،تو اُسی پر اِس کو بھی قیاس کرلو۔ اس لیے میں نے کہا کہ دیکھو اﷲ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ اپنے بندوں کے ماضی کی تمام بُری دستاویزات کی تصویر کشی کو حرام فرما کر ہماری بُرائیوں کے ثبوت کو ختم کردیا۔ اولیاء اللہ کی کیفیاتِ قلبیہ ایک دوسرے سے مخفی ہونے کی وجہ … ایک علمِ عظیم فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ؎ ہم اپنے عاشقوں کو جو آنکھ کی ٹھنڈک دیں گے اسے تمام لوگوں سے اخفا کیا ہوا ہے۔ اس آیت پر میرے قلب کو اﷲ پاک نے ایک علمِ عظیم عطا فرمایا کہ اس آیت میں نَفْسٌ نکرہ تحت النفی ہے یعنی کوئی نفس اس میں مستثنیٰ نہیں ہے، اس میں اولیاء بھی شامل ہیں۔ تو معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ اپنے پیاروں کو اپنے پیاروں کی نظر سے بھی بچاتا ہے ، جیسے ماں جب اپنے بچے کو دودھ دیتی ہے تو دودھ کی شیشی پر کپڑا لپیٹ کر دیتی ہے حالاں کہ بعض وقت تو محلہ کا کوئی بچہ بھی نہیں ہوتا، اپنے ہی بچے ہوتے ہیں، مگر اپنے پیاروں سے بھی اپنے پیارے کو بچاتی ہے، اپنے ہر بچے کی دودھ کی شیشی پر کپڑا لپیٹتی ہے کہ کہیں میرے ہی بچے کی نظر میرے بچے کو نہ لگ جائے، تو اﷲ تعالیٰ بھی کسی ولی کو دوسرے ولی کی آنکھ کی ٹھنڈک پر مطلع نہیں ہونے دیتے، کیوں کہ ولی کی نظر بھی دوسرے ولی کو لگ سکتی ہے، مالک پیاروں کی نظر سے بھی پیاروں کو بچاتا ہے۔ اسی لیے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اجمالی طور پر تو نسبت کا پتا چل جاتا ہے کہ یہ شخص صاحبِ نسبت ہے، مگر اس کے قلب میں تعلق مع اﷲ کی کیا تفصیل ہے؟ لذتِ مناجات کا کیا عالم ہے؟ اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے قرب کی تجلیات کا کیا عالم ہے؟ اس کو دوسرا ولی بھی نہیں سمجھ سکتا۔ ------------------------------