آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کرے کہ ارے میاں! تم تو بڈھے لگ رہے ہو، کس مولوی کا سایہ تمہارے اوپر پڑ گیا؟ تو بیوی کو سمجھا دو کہ یہ بتاؤ بیوی صاحبہ تم مسلمان ہو یا کافر؟ کہے گی مسلمان۔ کہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جب ایمان لائی ہو تو نبی کی شکل کیسی تھی؟ وہی شکل بنا رہا ہوں۔ ہاں اگر بیوی کم عمر ہے اور آپ کی عمر زیادہ ہے تو آپ براؤن رنگ کا خضاب لگا لیں، کالا خضاب حرام ہے۔ اور اس کو کچھ تحفہ، ہدیہ دے دو، کچھ گلاب جامن، سموسے وغیرہ کچھ مال دو، دو تین مہینہ ذرا زیادہ کھلا دو تاکہ چیں چاں نہ کرے۔ حضرت شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب کوئی دشمن تم کو گالی دے رہا ہو تو اس کے منہ میں جلدی سے لڈو ڈال دو تاکہ گالی بھی میٹھی میٹھی نکلے، لیکن اللہ کی نافرمانی سے بچنے میں کسی مخلوق سے نہ ڈرو۔ لَایَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ میں جو لومۃہےعلامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ لومۃ اسمِ جنس ہے جو سارے عالم کی ملامتوں کو شامل ہے، تو کیا مطلب ہوااس کا؟ کہ اللہ کے عاشق جو ہوتے ہیں سارے عالم کے اعتراضات اور ملامت کو خاطر میں نہیں لاتے، سارے عالم کی ملامت کی پروا نہیں کرتے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ لَایَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَائِمٍمعنیٰ میںلَایَخَافُوْنَ مِنْ لَّوْمَاتِ اللَّائِمِیْنَہے۔ پھر فرماتے ہیں کہ جب یہی مفہوم ہے تو اللہ نے یہی کیوں نازل نہیں کیا؟ تو فرمایا کہ اگر ایسا ہوتا تو پھر بلاغت نہ رہتی۔ یہ اللہ کا کلام ہے، یہاں اللہ اپنے عاشقوں کا مقام دِکھا رہا ہے کہ میرے عاشق اور میرے دیوانے سارے عالم کی ملامتوں کو مثل لومۂ واحدہ کے یعنی مثل ایک ملامت کے سمجھتے ہیں، جیسے کوئی کہے کہ مرغابی سارے عالَم کے دریاؤں کے طوفانوں کو مثل ایک گھونٹ کے سمجھتی ہے۔ یہ بلاغت ہے، کہ میرے عاشقوں کے نزدیک سارے عالَم کا اعتراض و استہزاء و ہنسنا وغیرہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔وہ تو بزبانِ حال یہ کہتا ہے ؎ اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے مرے حال پر تبصرہ کرنے والو تمہیں بھی اگر عشق یہ دن دکھائے اس لیے جو تمہاری داڑھی پر ہنسے تو تم بھی اس پر ہنسو۔