آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بدلے میں بیٹی کیسے دے دوں؟ اس کے آنسو اور اس کی آہیں روٹی کپڑا مکان تو نہیں دے سکتے۔ لیکن بڑے بڑے اولیاء اللہ اور علماء دین نے حتیٰ کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی مجنوں لیلیٰ کے تذکرے سے، عشقِ لیلیٰ سے عشقِ مولیٰ کو سکھایا ہے، کیوں کہ ایک دن مجنوں دریا کے کنارے بالو( ریت) پر لیلیٰ لیلیٰ لکھ رہا تھا تو ایک مسافر نے کہا کہ اے مجنوں!یہ کیا کررہاہے ؎ گفت اے مجنونِ شیدا چیست ایں می نہ نویسی نامہ بہر کیست ایں اے مجنوں یہ کیا کررہا ہے، یہ تو کس کو خط لکھ رہا ہے؟ مجنوں نے کہا ؎ گفت مشق نامِ لیلیٰ می کنم خاطرِ خود را تسلی می دہم خط نہیں لکھ رہا ہوں، جب لیلیٰ کو نہیں پاتا ہوں تو اس کا نام ہی لکھ کر اپنے دل کو تسلی دے رہا ہوں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اے اللہ کے عاشقو! تم بھی اللہ اللہ کرو، وہ لیلیٰ لیلیٰ کہہ رہا تھا، تم مولیٰ مولیٰ کہو، اور فرمایا کہ ؎ عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود مولیٰ کی محبت لیلیٰ سے کیسے کم ہوسکتی ہے کہ لیلیٰ قبر میں ختم ہوگئی اور لاکھوں لیلائیں قبر میں ہیں۔ آج اگر قبر کھود کر دیکھو تو نہ مجنوں ملے گا نہ لیلیٰ۔ اس پر میرا شعر سن لو ؎ قبر میں خاک چھانی مگر کیا ملی نہ تو مجنوں ملا نہ تو لیلیٰ ملی ہاں مگر اہلِ دل ایسے خوش بخت ہیں جن سے اخترؔ مجھے راہِ مولیٰ ملی اللہ والوں سے مولیٰ ملتا ہے۔