آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی تجلی اس کے اندر داخل ہوئی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ یہ پہاڑ عاشق مزاج تھا، اس نے سوچا کہ اگر میں ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوتا تو اﷲ کی تجلی میرے اوپر اوپر رہے گی ؎ بر برونِ کہہ چو زد نورِ صمد پارہ شد تا در درونش ہم زند لہٰذا پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تا کہ اﷲ کی تجلی ذرّے ذرّے میں آجائے۔ تو جو لوگ حسینوں سے نظر بچا کر اپنا دل توڑتے رہتے ہیں، ان کی تمام عبادات کے انوار ان کے دل کے ذرّے ذرّے میں نفوذ کرتے رہتے ہیں ؏ دل جو ٹوٹا تو اسے قرب کا اعزاز ملا دل توڑنے سے یہ فائدہ بھی ہے کہ آپ کے حج، عمرے، تسبیحات، تلاوت، نماز، روزے کے انوار جو دل کے اوپر اوپر رہتے ہیں وہ اندر داخل ہوجائیں گے۔ اگر چاہتے ہو کہ میرا مولیٰ، میرا اﷲ میرے دل میں آجائے تو نظر بچا کر غم اٹھالو۔ اور حسینوں کو دیکھنا یہ بے وقوفی کا بھی گناہ ہے، حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ بے وقوف ہیں، کیوں کہ دیکھنے سے اپنے دل کو مفت میں للچائے گا، تڑپائے گا، کلپائے گا، لیکن کچھ نہیں پائے گا اور اگر کہیں زبردستی کرے گا تو پٹائی الگ ہوگی، اس مٹھائی میں پٹائی بہت ہے اور معاملہ اکثر کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔ بس دعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے عمل کی توفیق دے، اﷲ تعالیٰ میری حاضری کو اور میرے احباب کی حاضری کو اور وطن سے بے وطن ہونے کو قبول فرمائے۔ جتنے لوگ اے خدا! آپ کی محبت میں، میری محبت میں بے وطن ہوئے اور سفر میں میرے ساتھ ہیں ہم سب کو اﷲ والا بنادے اور جو مقامی حضرات ہیں ان کو بھی محروم نہ فرما، میری آہ و فغاں اور میرے دردِ دل کو ان لوگوں نے محبت سے سنا، اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اور میرے تمام احبابِ حاضرین اور پورے عالم کے احبابِ غائبین کو محروم نہ فرما اور سب کو ولی اﷲ بنادے اور تمام عمر کی دعاؤں کو قبول فرما، سب نیک ارادوں میں ہم سب کو بامراد فرما، جو مانگا ہے وہ بھی دے دیجیے اور بغیر مانگے اپنی رحمت سے دونوں جہاں دے دیجیے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ (اس کے بعد حضرت والا اپنے کمرے میں تشریف لائے اور ساتھ میں بعض احباب آگئے۔حضرت