آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں نے اہلِ فتاویٰ سے پوچھا کہ کیا کافر کی کھوپڑی سے بھی سفوف بنانا جائز ہے یا نہیں؟تو فرمایاکہ نہیں، کیوں کہ کَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ؎ میں ایمان کی شرط نہیں ہے، ہر انسان مکرم ہے۔ اور ایک بات اور بھی بتاتا ہوں کہ کیا تم کسی ولی اﷲ کی اولاد کے ساتھ بدفعلی کرسکتے ہو؟ ڈرتے ہو یا نہیں؟ اسے بُری نظر سے دیکھ سکتے ہو کہ اس کا باپ بہت بڑا ولی اﷲ ہے، اﷲناراض ہوجائے گا۔ تو حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کو بُری نظر سے دیکھنا کیسے جائز ہوجائے گا؟ کرسچن ہو کوئی بھی ہو، لڑکا ہو یا لڑکی،حسین ہو یا حسینہ،یہاولادِ آدم ہے یا نہیں؟ تو حضرت آدم علیہ السلام کو صدمہ و غم نہیں ہوگا کہ تم نے ہماری اولاد کے ساتھ کیوں بدفعلی کی اور یہ متوقع الولایت بھی ہے، ہر انسان ولی بن سکتا ہے۔ فرض کرو کہ کسی نے کسی لڑکے کے ساتھ بدفعلی کی، بعد میں وہ لڑکا بہت بڑا ولی اﷲ بن گیا، بایزید بسطامی، جنید بغدادی سے زیادہ اونچا پہنچ گیا تو وہ فاعل ساری زندگی خون کے آنسو روئے پھر بھی اس کی تلافی نہیں ہوسکتی کہ آہ! دیکھو یہ وہی لڑکا ہے جو آج ولی اﷲ ہو کر سجدے میں رو رہا ہے، اﷲ سے اس کی نسبت، اس کا قُرب اتنا زیادہ ہے کہ اس وقت روئے زمین پر سب سے بڑا غوث اور قطب العالم ہے تو اس فاعل کو کتنا صدمہ وغم ہوگا کہ آہ میں نے اﷲ کے دوستوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ لڑکی ہو یا لڑکا دونوں پر یہ مضمون فٹ ہوا یا نہیں؟ اس لیے زِنا اور بدفعلی دونوں سے بچنا بہت ضروری ہے۔ اور جب وہ ولی اﷲ حج کرکے آئے گا تو سب ایئرپورٹ پر جائیں گے، مگر فاعل نہیں جاسکتا کیوں کہ منہ کالا کرچکا ہے۔ تو تکبر کے دو اجزاء ہیں، نمبر۱: حق بات کو قبول نہ کرنا، نمبر۲:دنیا میں کسی انسان کو حقیر سمجھنا۔ اور تکبر کا علاج حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دو جملوں میں فرما دیا اور فرمایا کہ میرا بھی اس پر عمل ہے، میں روزانہ اﷲ تعالیٰ سے یہ کہتا ہوں کہ اے اﷲ! اشرف علی ساری دنیا کے مسلمانوں سے کمتر ہے فی الحال اور ساری دنیا کے جانوروں سے اور کافروں سے کمتر ہے فی المآل کہ نہیں معلوم ہمارا خاتمہ کیسا ہوگا؟اگر کسی کا خاتمہ خراب ہوجائے تو جانور اس سے اچھے ہیں، کیوں کہ جانور کا حساب نہیں ہوگا، جب اﷲ قیامت کے دن ان جانوروں کو مٹی کردے گا تو کافر یہ کہے گا: یٰلَیۡتَنِیۡ کُنۡتُ تُرٰبًا ؎ کاش کہ میں مٹی ہوجاتا۔ تو تکبر کا یہ علاج بہت عمدہ ہے۔ ------------------------------