آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جوتے اتارتے ہیں وہاں جا کے بیٹھ گئے۔ اور مفتی صاحب میرے شیخ سے فرماتے تھے کہ آپ بھی حکیم الامت کے خلیفہ ہیں اور میں بھی خلیفہ ہوں، لیکن آپ میرے استاد کے درجے میں ہیں۔ میرے شیخ کو بارہ مرتبہ خواب میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور ایک مرتبہ اس طرح زیارت نصیب ہوئی کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی دیکھے اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲ(صلی اﷲ علیہ وسلم)! کیامیں نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ ارشاد ہوا کہ ہاں عبدالغنی! آج تم نے اپنے رسول کو خوب دیکھ لیا۔ حضرت نے پھولپور قصبے سے کچھ فاصلے پر مکان بنایا تھا، مسجد، خانقاہ، مدرسہ اور مکان کا دس منٹ کا راستہ تھا، آس پاس کسی کاگھر نہیں تھا، میں اذان دیتا تھا اور حضرت نماز پڑھاتے تھے، بستی سے دور جنگل کی زندگی عجیب وغریب تھی، حضرت روزانہ پانچ دس پارے تلاوت کرتے تھے اور ہر دس بیس آیت کے بعد اﷲ کا نعرہ مارتے تھے اور اس طرح سے اﷲ کہتے تھے کہ مسجد ہل جاتی تھی، میری عمر اس وقت بیس بائیس سال کی تھی، میری جوانی تھی اور حضرت بوڑھے تھے ساٹھ ستر سال کے قریب لیکن میرا دل کبھی نہیں گھبرایا، ایسا لگتا تھا کہ پوری دنیا میرے شیخ کے قدموں میں ہے، جہاں خالقِ جہاں ہوتا ہے وہاں جہاں غلام ہوتاہے، اﷲ والوں کے پاس دونوں جہاں کی لذت سے زیادہ مزیدار زندگی ہوتی ہے، کیوں کہ اﷲ دونوں جہاں کی نعمت کو پیدا کرتا ہے۔ جو سموسہ پاپڑ پیدا کرسکتا ہے تو کیا اس کے نام میں پاپڑسموسہ کا مزہ نہیں ہوگا؟ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ اے دل ایں شکر خوشتر یا آں کہ شکر سازد اے دل! یہ شکر زیادہ میٹھی ہے یا جو شکر کو پیدا کرتا ہے وہ زیادہ میٹھا ہے؟ یہ دیوانِ شمس تبریز کا شعر ہے مثنوی کا شعر نہیں ہے۔ دیوانِ شمس تبریز میں پچاس ہزار اشعار ہیں جس کی شرح میں نے ’’معارفِ شمس تبریز‘‘ کے نام سے لکھی ہے، اشعار مولانا رومی کے ہیں مگر انہوں نے اسے اپنے پیر کے نام سے شایع کیا۔ تو فرماتے ہیں ؎ اے دل ایں قمر خوشتر یا آں کہ قمر سازد اے دل! یہ چاند زیادہ خوبصورت ہے یا چاند کا پیدا کرنے والا زیادہ خوبصورت ہے؟ جو جنت کی نعمتیں پیدا کرتا ہے، دودھ کے دریا، شہد کے دریا، جنت کی ساری نعمتیں اور دنیا کی ساری نعمتیں پیدا کرتاہے ؎ نہ رکھتے وہ اگر لذت یہ مرغی بے مزہ ہوتی اگر اﷲ مرغیوں میں مزہ نہ رکھتا تو یہ آلو اور گوبھی کے بھاؤ بکتیں، اگر گنّوں میں رس نہ پیدا کرتا تو مچھردانی