آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں ادا ہوگا، لیکن کعبہ والا تمہیں میرے رسول سے ملے گا۔ کیفیتِ یقین و ایمان اور کیفیتِ احسان کعبہ کے پتھروں سے تمہارے دل میں منتقل نہیں ہوگی، میرے رسول کے قلب سے منتقل ہوگی، کیفیتِ ایمانیہ و احسانیہ کا محل، مرکز اور مستقر قلب ہے، تو قلبِ پیغمبر سے ایمان و احسان منتقل ہوگا۔ کعبہ نے اپنے اندر سے بت نہیں نکالے، میرے رسول نے کعبہ سے بت نکالے، تو تمہارے دل سے غیر اللہ کے بت کعبہ نہیں میرا رسول نکالے گا۔ لہٰذا میرا نبی جہاں جارہا ہے وہیں تم سب چلے جاؤ، ایک کو بھی اجازت نہیں جو کعبہ میں رہے، کعبہ میں رہنے سے تمہیں کعبہ ملے گا، میرے رسول سے تمہیں کعبہ والا ملے گا اور جب تک کعبہ والا نہیں ملے گا تو کعبہ کا مزہ بھی نہیں پاؤ گے۔ گھر کا مزہ جب ہے جب گھر والے سے تعلق ہو۔ تو ہجرت کے حکم سے اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کی اہمیت بتادی جس سے نائبِ رسول یعنی متبعِ سنت مشایخ کی صحبت کی اہمیت بھی ظاہر ہوگئی کہ جہاں تمہارا مربّی ہو وہاں جاؤ، اپنے وطن سے چپکے مت رہو کیوں کہ اللہ تمہیں اللہ والوں سے ملے گا۔ صحبتِ رسول کے صدقہ میں صحابہ کے قلب میں کیفیتِ احسانی سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ نبوت سے منتقل ہوئی تھی، لہٰذا صحابہ کا سا ایمان اور صحابہ کا سا احسان اب قیامت تک کسی کا نہیں ہوسکتا، کیوں کہ پیغمبر کے قلبِ نبوت سے اُمتی کے قلب میں جو احسانی کیفیت منتقل ہوئی وہ احسان کا اعلیٰ ترین مقام ہے جو اب کسی کو نصیب نہیں ہوسکتا، لیکن کیفیتِ احسانیہ کلی مشکک ہے جس کے درجات متفاوت ہوتے ہیں لہٰذا پیغمبر کے بعد اُمتی سے اُمتی کے قلب میں کیفیتِ احسانیہ منتقل ہوتی ہے، اس لیے صحابی جیسا احسان اب کسی کا نہیں ہوسکتا، لیکن جس شیخ کے قلب میںکیفیتِ احسانیہ جس قدر قوی ہوگی اتنی ہی قوی دوسرے امتی کے قلب میں منتقل ہوگی اور احسان ہی سے اعمال کا وزن ہوتا ہے، اس لیے عارف کی دو رکعات غیر عارف کی ایک لاکھ رکعات کے برابر ہے، لہٰذا صحبت شیخِ سے کبھی استغناء نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ کیفیتِ احسانیہ اُسی کے قلب سے منتقل ہوگی، اس لیے بار بار شیخ کی خدمت میں حاضری دو، جب جاؤگے ہمیشہ کچھ نہ کچھ ترقی ہوگی۔ اللہ کا راستہ غیر محدود ہے، قرب غیر متناہی ہے، اس لیے تھوڑے سے قرب پر قناعت مت کرو، بار بار شیخ کے پاس جاؤ گے تو ان شاء اللہ کیفیتِ احسانیہ میں ترقی ہوتی رہے گی اور کیفیتِ احسانیہ سے آپ کا ایمان اور آپ کا اسلام حسین ہوجائے گا۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب فرماتے تھے کہ احسان کے معنیٰ حسین کرنے کے ہیں، تو احسان سے آپ کا ایمان بھی حسین ہوجائے گا اور آپ کا اسلام بھی حسین ہوجائے گا، یعنی اعمالِ باطنہ اور اعمالِ ظاہرہ سب حسین ہوجائیں گے، ہر وقت حضوری رہے گی کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، ایسا شخص ہر وقت باخدا رہے گا۔