آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲ والوں کو بدنام کیا۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ گر خفاشے رفت در کور و کبود بازِ سلطاں دیدہ را بارے چہ بود اگر چمگادڑ پیشاب و پاخانے کی نالیوں میں گھس کر پاخانہ کھاتا ہے اور پیشاب پیتا ہے تو ہم کو کوئی تعجب نہیں، لیکن جس باز نے بادشاہ کو دیکھا ہے اس کو کیا ہوگیا کہ بازِ شاہ ہو کر چمگادڑ بنا ہوا ہے اور گناہوں کی غلاظت اور گندگی میں مبتلا ہے؟ اصلی مرید تو وہ ہے جو کسی بازِ شاہی سے شاہ بازی سیکھنا چاہتا ہو، کیوں کہ بازِشاہی سے شاہ بازی آئے گی، کرگسوں سے نہیں آئے گی، پس جو شیخ بازِ شاہی کے مقام پر فائز ہو وہی شاہ بازی سکھا سکتا ہے یعنی جو شیخ عارف باﷲ مقرب باﷲ ہو وہی مریدوں کو اﷲ کا عارف اور مقرب بناسکتا ہے اور اس کی صحبت سے تعلق مع اللہ کا اعلیٰ مقام نصیب ہوسکتا ہے۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اے دنیا والو! ؎ بازِ سلطانم گشم نیکو پیم فارغ از مردارم و کرگس نیم میں اپنے شیخ شمس الدین تبریزی کے فیض سے بازِ سلطاں بن چکا ہوں۔ اب میں مرنے والی لاشوں کے ڈسٹمپر کو نہیں دیکھتاکہ ان کے گال کیسے ہیں اور ان کے بال کیسے ہیں، ان کی ناک کیسی ہے، ان کی آنکھیں کیسی ہیں، رسیلی ہیں یا نشیلی ہیں۔ اب میں بازِ سلطاں بن چکا ہوں اور اﷲ کی رحمت سے نیک کردار بن چکا ہوں، اب میں مردہ کھانے سے بے زار ہوں، میں کرگس نہیں ہوں کہ مردہ ہوجانے والے ٹیڈیوں اور حسینوں کے چکر میں پھنسوں، کیوں کہ ان کے جسم کا فرسٹ فلور یعنی چہرہ، آنکھیں، گال اور بال گراؤنڈ فلور ہی میں گرائیں گے، جو فرسٹ فلور میں اِن(in) ہوا اُس کو گراؤنڈ فلور میں اِن(in)ہونا ہی پڑے گا۔ اﷲ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ میرے غلاموں کی آبرو کو نقصان پہنچے، اس لیے فرسٹ فلور ہی کو دیکھنا حرام فرمادیا تاکہ گراؤنڈ فلور میں میرا کوئی بندہ نظر ہی نہ آئے۔ حکمِ غضِ بصرسے دراصل حق تعالیٰ نے اپنے غلاموں کی آبرو کو تحفظ بخشا ہے اس لیے یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡکے فوراً بعد وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ؎ہے کہ آنکھوں کو محفوظ رکھو گے تو تمہاری شرم گاہیں محفوظ ------------------------------