آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مانا کہ میر گلشنِ جنت تو دور ہے عارف ہے دل میں خالقِ جنت لیے ہوئے اللہ والوں کے دل میں جنت پیدا کرنے والا موجود ہے یعنی اپنی تجلیاتِ خاصّہ سے وہ دل میں متجلی ہے تو دنیا کی نعمتوں سے اور آخرت کی نعمتوں سے زیادہ مزہ وہ دل میں پاتا ہے۔ بتاؤ جنت افضل ہے یا خالقِ جنت؟ جو دل میں اللہ کو پاگیا وہ جنت سے افضل کو پاگیا، اس لیے حکم ہے کہ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ؎ جب جنت میں جاؤ تو پہلے میرے عاشقوں سے ملو جو میرا رزق کھا کر میرے باوفا رہے،نفس و شیطان کے نہ ہوئے، سوسائٹی اور معاشرے کے نہ ہوئے، صوبائی، ملکی، بین الاقوامی قوانین کے پابند نہ رہے، وہ میرے فرماں بردار رہے، وہ میرے ساتھ باوفا رہے، وہ حسینوں نمکینوں سے نظر بچا کر غم اُٹھاتے رہے، میری روٹی کھا کر مجھ سے بے وفائی نہیں کی، تو جب وہ میرے بن کر رہے تو میں کیوں یاء تخصیصی نہ لگاؤں؟ اور کیوں نہ کہوں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ کہ جاؤ پہلے میرے خاص بندوں سے ملو، یہ میرے بندے ہیں، یہ نفس و شیطان کے بندے نہیں تھے۔ تو میرے شیخ فرماتے تھے اللہ والوں کی ملاقات جنت سے افضل ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ جنت مکان ہے اللہ والوں کا، اللہ والے مکین ہیں جنت کے اور مکین افضل ہوتا ہے مکان سے۔ واہ رے استدلال میرے شیخ کا! اس لیے اللہ والوں کی ملاقات کو جو معمولی سمجھے گا تو خطرہ ہے کہ وہ جنت بھی نہ پائے کیوں کہ دنیا میں یہ اللہ کے خاص بندوں سے دور رہتا تھا تو آخرت میںفِیۡ عِبٰدِیۡ کیسے پائے گا؟ یہاں کا فِیۡ عِبٰدِیۡ حسبِ قاعدہ جَزَآءً وِّفَاقًا وہاں کے فِیۡ عِبٰدِیۡ سے تبدیل ہوجائے گا، اس لیے یہاں اﷲ والوں کو تلاش کرتے رہو، اور اللہ والوں کے غلاموں کو بھی حقیر مت سمجھو۔ اگر حکیم اجمل خان آج نہیں ہیں تو ان کے شاگردوں کو غنیمت سمجھو جو ان کے ساتھ نسخے کی مشق کرتے رہے۔ اسی طرح جو اللہ والوں کے ساتھ رہے تو سمجھ لو کہ یہ قابلِ اعتماد ہے کیوں کہ اﷲ والوں کے ساتھ اس کی رفاقت بہت دنوں تک تھی۔ یہ جو آپ سے خطاب کر رہا ہے تین سال تک شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ تھا جن کی ایک صحبت بھی کسی نے اٹھائی ہے اور ایک منٹ بھی ان کو جنہوں نے دیکھا، ان کے دل سے پوچھو کہ مولانا کس مقام پر تھے؟ تو تین سال تک اللہ تعالیٰ نے اختر کو ان کے ساتھ رکھا۔ ان کے بعد سترہ سال مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اعظم گڑھ کے قصبہ پھولپور میں آبادی سے دور جنگل میں رہا، جہاں حضرت کی آہ و فغاں کے سوا کوئی نظر ------------------------------