محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مصنوعی اعضا کے ذریعہ پیوندکاری مسئلہ(۶۳۳): ضرورت اور حاجت کی بنا پر مصنوعی اعضا کے ذریعہ ، اعضا کی پیوندکاری کرنا جائز ہے۔(۱)مصنوعی بال لگوانا مسئلہ(۶۳۴): موجودہ دور فیشن ایبل دور کہا جاتا ہے، عوام کی اکثریت فیشن ایبل اور مغربی تہذیب کی دل دادہ ہوچکی ہے، جہاں پر بہت سارے فیشن ایجاد ہوچکے ہیں، من جملہ ان کے ایک فیشن یہ ہے کہ بہت سارے مردو عورتیں ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : یحتاج الأطباء في علاج بعض الأمراض الجراحیۃ إلی زرع أعضاء تم صنعہا لکي تقوم بمہمۃ العضو التالف بسبب المرض ، والحاجۃ الموجودۃ إلی زراعۃ ہذہ الأعضاء لا تخلو من حالتین ، الحالۃ الأولیٰ : أن تکون ضروریۃ ، ومن أشہر أمثلتہا ما یقوم بہ الأطباء من وصل شرایین القلب بطعوم صناعیۃ في حالۃ استئصال جزء من تلک الشرایین ، وتعذر اتصال طرفي الشریان ببعضہما نظراً لطول المسافۃ فیقوم الطبیب الجراح بوضع تلک القطعۃ المصنوعۃ في موضع الاستئصال لکي تقوم بمہمۃ الجزء التالف ۔ الحالۃ الثانیۃ : أن تکون حاجیۃ ، ومن أشہر أمثلتہا المفاصل الصناعیۃ التي یقوم الأطباء بوضعہا موضع المفصل الخلقي نظراً لإصابتہ بالآفۃ الموجبۃ لاستئصالہ ووضع ذلک البدیل مکانہ کما یجري ذلک في حالۃ إصابتہ بالروماتیزم الغضروفي المزمن ، أو التہاب المفاصل التیبسی کما یسمیہ الأطباء ۔ (ص/۴۲۵ ، المبحث الثامن في زرع الأعضاء المصنوعۃ) ما في ’’ الأشباہ لإبن نجیم ‘‘ : الضرورات تبیح المحظورات ۔ (۱/۳۰۷ ، القاعدۃ الخامسۃ) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ ، عامۃ کانت أو خاصۃ ۔ (۱/۳۲۶ ، القاعدۃ الخامسۃ)