محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مضاربت پر ہسپتال کا قیام مسئلہ(۴۱۳): ایک ڈاکٹر کے پاس علاج کے ضروری سازوسامان وآلات نہیں ہیں، اب اگر وہ کسی سرمایہ دار سے سرمایہ لے کر ہسپتال قائم کرے، اور علاج کے لیے درکارسازوسامان اور آلات خریدے اور نفع دونوں میں مشترک رکھیں، تو مضاربت کی یہ صورت ، جس میں ایک شریک سرمایہ لگائے ،اور دوسرا شریک کام کرے، اور اس کے ذریعہ جو آمدنی حاصل ہو، اسے باہم نصف نصف تقسیم کریں، امام ابوحنیفہ ، اما شافعی، اور اما م مالک رحمہم اللہ کے نزدیک صحیح نہیں ہے، ان حضرات کے نزدیک یہ عقد فاسد ہے، لیکن امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک یہ صورت جائز ہے، جیسے مساقات اور مزارعت میں سرمایہ کار کی طرف سے نقد رقم نہیں دی جاتی، البتہ قابلِ نفع چیز دی جاتی ہے، یعنی درخت یا زمین، عامل اس میں محنت کرتا ہے اور پھر جو آمدنی حاصل ہوتی ہے اسے باہم تقسیم کیا جاتا ہے، اور ان کا مالک بھی نہیں بدلتا، مزارعت اور مساقات کو شریعت نے جائز قرار دیا ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ کار ایک ایسی چیز عامل کو دے رہا ہے، جس میں محنت کرکے آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے، لہٰذا مزارعت اور مساقات پر قیاس کرتے ہوئے مضاربت کی یہ صورت بھی جائز ہونی چاہیے، آج کل مسلمانوں کے ------------------------------ =وذلک مثل دفع المال مضاربۃ أو شرکۃ إلی غیرہ وخلط مال المضاربۃ بمالہ أو بمال غیرہ ۔ ونوع لا یملکہ لا یطلق العقد ولا بقولہ اعمل برأیک إلا أن ینص علیہ رب المال وہو الاستئذان وہو أن یشتری بالدراہم والدنانیر بعد ما اشتری برأس المال السلعۃ وما أشبہ ذلک وأخذ السفاتج ، وکذا أعطاہا والعتق بمال وبغیر مال والکتابۃ والاقراض والہبۃ والصدقۃ ۔ (۴/۲۹۱، کتاب المضاربۃ ، الباب الرابع ، خلاصۃ الفتاوی :۴/۱۸۹، الفصل الثاني) (فتاوی حقانیہ: ۶/۳۴۹)