محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دھوبی کی طرف سے کپڑوں کی تبدیلی مسئلہ(۶۵۰): کبھی کبھی دھوبی دوسرے آدمی کا کپڑا کسی دوسرے کو دیدیتا ہے، یعنی کپڑوں میں تبدیلی ہوجاتی ہے، تو اِس دوسرے شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی اور کا کپڑا استعمال کرے(۱)، بلکہ اسے واپس کرنا ضروری ہے، اور چوں کہ اس صورت میں دھوبی کی طرف سے کوتاہی پائی گئی ہے، اس لیے وہ ضامن ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : قال النبي ﷺ : ’’ لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب من نفسہ‘‘ ۔ فلا یصح مع الکراہۃ والہزل والخطأ ۔ (۵/۵۳۸ ، کتاب الإجارۃ) (۲) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : اتفق الفقہاء علی أن الأجیر المشترک إذا تلف عندہ المتاع بتعدٍّ أو تفریط جسیم ، یضمن ۔ (۱/۲۹۷ ، تضمین الأجیر المشترک) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ثم إذا وجب الضمان علی الأجیر المشترک عندہما ، ۔۔۔۔۔ وما ہلک فی یدہ بعملہ کالقضاء إذا دق الثوب فتحرق أو ألقاہ في النار فأحترق أو الحمال إذا تعثر فہو ضامن عند علمائنا الثلاثۃ ۔ (۴/۴۹۸ ، ۴۹۹ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الثامن والعشرون ، رد المحتار :۹/۷ ، کتاب الإجارۃ ، الأجیر المشترک) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : وأما الأجیر المشترک وہو الذي یعمل لعامۃ الناس أو ہو الذي یستحق الأجرۃ بالعمل لا بتسلیم النفس کالصانع والصابغ والقصار ونحوہم فقد اختلفوا فیہ ، فقال أبوحنیفۃ وزفر والحسن بن زیاد والحنابلۃ فی الصحیح من مذہبہم ، والشافعی فی الصحیح من قولیہ إلا أنہ لم یکن یفتی بہ لفساد الناس : أن یدہ ید أمانۃ کالأجیر الخاص ، فلا یضمن ما تلف عندہ إلا بالتعدي أو التقصیر ۔۔۔۔۔۔ وقال الصاحبان وأحمد في روایۃ أخریٰ ، ید الأجیر المشترک ید ضمان فہو ضامن لما یہلک في یدہ ، ولو بغیر تعد=