محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہوائی جہاز میں افطار مسئلہ(۹۹): اگر ہوائی جہاز سمتِ مشرق میں جانے کی وجہ سے دن بہت چھوٹا ہوگیا، تو جب بھی غروب آفتاب ہوجائے روزہ افطار کرلے(۱)، اس لیے کہ روزہ نام ہے وقت مخصوص (صبح صادق سے غروب آفتاب)میں کھانے پینے اور جماع سے رُکے رہنے کا(۲)، اور اگر ہوائی جہاز سمتِ مغرب میں جارہاہو اور اس کی وجہ سے دن بہت بڑا ہوگیا، تو اگر سورج ۲۴؍ گھنٹہ کے اندر اندر غروب ہوجاتا ہے، تو غروب پر افطار کرے(۳)، اگر دن اتنا طویل ہو گیا کہ ۲۴؍ گھنٹہ میں سورج غروب نہیں ہورہا ہے، تو ۲۴؍ گھنٹہ کے مکمل ہونے سے اتنی دیر پہلے جس میں کچھ کھاپی لینے کی گنجائش ہو، روزہ افطار کرنے کی اجازت ہے(۴)، ہوائی جہاز میں افطار کرنے والوں کے لیے ہوائی جہاز سے غروبِ آفتاب کا اعتبار ہوگا۔(۵) ------------------------------ =الصلوات والأذکار وقراء ۃ القرآن ۔ (۱۲/۲۶۹ ، سورۃ النور : ۱۱۳) ما في ’’ السنن لإبن ماجۃ ‘‘ : عن واثلۃ بن الأسقع أن النبي ﷺ قال: ’’ جنّبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم وشرائکم وبیعکم وخصوماتکم ورفع أصواتکم وإقامۃ حدودکم وسلّ سیوفکم ‘‘ ۔ الحدیث ۔ (ص/۵۴ ، باب ما یکرہ في المساجد) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ذکر الفقیہ رحمہ اللہ تعالی في التنبیہ حرمۃ المسجد خمسۃ عشر : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ السادس أن لا یرفع فیہ الصوت من غیر ذکر اللہ ۔ (۵/۳۲۱ ، کتاب الکراہیۃ) (فتاوی محمودیہ:۱۰/۲۰۸، کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ثم أتموا الصیام إلی اللیل} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۱۸۷)=