محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بکری کی پیدوار میں برابر کی حصہ داری مسئلہ(۴۶۹): کوئی شخص اپنی بکری، مرغی وغیرہ دوسرے شخص کو پالنے کے لیے دیدے، کہ اس سے پیدا شدہ بکریوں اور مرغیوں کو آپس میں برابری کے طور پر تقسیم کرلیں گے، تو یہ معاملہ شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے پیدا شدہ بچے، بکری یا مرغی والے کے ہوں گے، اور جس نے پالاپوسا وہ اجرتِ مثل ، اور چارہ پانی کے لیے جو کچھ خرچ کیا اس کا حق دار ہوگا۔(۱)ٹیوب ویل کا پانی اجرت پر دینا مسئلہ(۴۷۰): ٹیوب ویل کے پانی کی اجرت اور مدت اگر متعین ہو، تو اس کو اجرت پر دینا جائز ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ فتاوی الکاملیۃ ‘‘ : سئلت عن البقرۃ دفعہا مالکہا لرجل علی أن یعلفہا ویقوم بہا وما حدث عنہا من النتاج یکون بینہما نصفین فہل لا یصح ؟ فالجواب : لا یصح وما حدث فہو لصاحب البقرۃ وللآخر مثل علفہ وأجر مثلہ ۔ (ص/۵۵ ، کتاب الشرکۃ ، بحوالہ فتاوی محمودیہ: ۱۶/۵۹۶،کراچی) (فتاوی محمودیہ: ۱۶/۵۹۶،۵۹۷،کراچی) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : دفع بقرۃ إلی رجل علی أن یعلفہا وما یکون من اللبن والسمن بینہما انصافاً فالإجارۃ فاسدۃ وعلی صاحب البقرۃ للرجل أجر قیامہ وقیمۃ علفہ إن علفہا من علف ہو ملکہا لا علی ما سرحہا فی المرعی ویرد کل اللبن إن کان قائماً ، وإن أتلف فالمثل إلی صاحبہا ۔۔۔۔۔۔ وکذا لو دفع الدجاج علی أن البیض بینہما لا یجوز والحادث کلہ لصاحب الدجاج ۔ (۴/۴۴۵ ، کتاب الإجارات ، الباب الخامس عشر ، الفصل الثالث) الحجۃ علی ما قلنا : =