محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
یہ چیز مجھے اتنے میں پڑی مسئلہ(۲۵۵): کسی چیز کی خریدو فروخت کے وقت اس پر آنے والے اخراجات، عقدِ مرابحہ کی صورت میں قیمتِ خرید میں ملاکر فروخت کرنا جائز ہے(۱)، البتہ احتیاطاً بائع مشتری سے یوں کہے کہ: ’’یہ چیز مجھے اتنے میں پڑی ہے‘‘، یہ نہ کہے کہ: ’’میں نے اتنے میں خریدی ‘‘، تاکہ جھوٹ سے بچ جائے۔(۲) ------------------------------ =(۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : یجوز للعلیل شرب الدم وأکل المیتۃ للتداوي إذا أخبرہ طیب مسلم أن شفاء ہ فیہ ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ ۔ (۵/۳۵۵ ، الباب الثامن عشر في التداوي) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : یرخص إذا علم فیہ الشفاء ولم یعلم دواء آخر کما رخص الخمر للعطشان ۔ وعلیہ الفتوی ۔ (۱/۳۲۵ ، مطب في التداوي بالمحرم) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : وشرط الحنفیۃ لجواز التداوي بالجنس والمحرم أن یعلم أن فیہ شفاء ولا یجد غیرہ ۔ (۱۱/۱۱۹) (فتاوی محمودیہ: ۱۸/۱۷۸، کراچی) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : یحرم شرب قلیلہا وکثیرہا إلا عند الضرورۃ ۔(۷/۵۴۹۳) ما في ’’ الأشباہ والنظائر ‘‘ : الضرورات تبیح المحظورات ۔ (۱/۳۰۷) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المصنف لإبن أبي شیبۃ ‘‘ : حدثنا أبو معاویۃ عن عبد الرحمن بن عجلان قال : قلت لإبراہیم : إنا نشتري المتاع ، ثم نزید علیہ القِصارۃ والکِراء ، ثم نبیعہ بہ مرابحۃ ، قال : لا بأس ‘‘ ۔ (۱۰/۵۸۳ ، کتاب البیوع والأقضیۃ ، باب في النفقۃ تضم إلی رأس المال، رقم :۲۰۷۸۴ ، المجلس العلمي افریقہ) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لا بأس بأن یلحق برأس المال أجرۃ القصار، والصباغ ، وعلف الدواب ، لأن العادۃ فیما بین التجار انہم یلحقون ہذہ المُؤَنَ برأس المال ، ویعدّونہا منہ ، وعرف المسلمین وعادتہم حجۃ مطلقۃ لقولہ علیہ السلام : ’’ ما رآہ المسلمون حسنًا فہو=