محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مسائل التامین ٭…بیمہ کے مسائل…٭ میوچل فنڈ /امدادِ باہمی مسئلہ(۳۶۴): چند لوگوں نے مل کر ایک فنڈ قائم کیا، جس میں ہر شخص اپنی تنخواہ میں سے کچھ روپئے جمع کرتا ہے، اور بوقت ضرورت ممبران میں سے جو بیمار ہوجائے اس کی مالی مدد کی جاتی ہے، اس فنڈ میں تجارتی اعتبار سے کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لہٰذا یہ صورت بلا کراہت جائز ، بلکہ مستحب ہے، کیوں کہ اس کے کسی مرحلے میں سود یا قمار نہیں پایاجاتا ہے ، اورنہ ہی کوئی چیز خلافِ شرع ہے، نیز علماء کرام کی طرف سے انشورنش اور امدادِ باہمی کی جو جائز صورتیں تجویز کی گئی ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔(۱) ------------------------------ = ہذہ المعاملۃ فاسدۃ في المبدأ لعدم تعین الثمن ، لکنہ إن فاز في القرعۃ وسلم لہ المطلوب مقابل قدر القسط الأول من المبلغ فیعتبر ہذا التبادل عقد بیع مستقل یجوز نظراً إلی تراضي الجانبین وتعیین المبیع والثمن ، إذا قال : بعتک شاۃ من ہذا القطیع فالبیع فاسد ، فإن عین البائع شاۃ وسلمہ إلیہ ورضي بہ جاز ، ویکون ذلک ابتداء بیع بالمرضاۃ ، ولا یتوقف جوازہ علی الفوز في القرعۃ الأولی للقسط الأول وإنما یتم البیع في کل قرعۃ بتبادل العوضین وأما في المرحلۃ الابتدائیۃ فیکون ہذا العقد فاسداً بجہالۃ الثمن والأجل ، وہذا الحکم أیضاً في صورتہا الظاہرۃ ، وإلا تعمل ورائہ فکرہ القمار ولا تخلو من الکراہیۃ وعلی المسلمین الحذر عنہ ۔ (۱/۳۲۸ ، البیع بالتقسیط) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأحسنوا ، إن اللّٰہ یحب المحسنین} ۔ (البقرۃ : ۱۹۵)=