محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کاروبار کی دیکھ بھال کے لیے ملازم مسئلہ(۳۸۳): اگر دو آدمی مل کر کاروبار کریں، اور پورے کاروبار کی دیکھ بھال ایک آدمی ہی کر رہا ہو، توبتقاضائے مصلحتِ کاروبار اسے یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ سامانِ تجارت کی خریدوفروخت کے لیے کسی ملازم کو رکھ لے، اور اس کی اجرت مالِ شرکت میں سے ادا کرے، کیوں کہ ہر کام کی انجام دہی بذاتِ خود ناممکن ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لہ أن یستأجر من یعمل فی البضاعۃ بعوض ۔۔۔۔۔ وجہ الاستحسان : أن الشرکۃ تنعقد علی عادۃ التجار ، والتوکیل بالبیع والشراء من عاداتہم ، ولأنہ من ضرورات التجارۃ ، لأن التاجر لا یمکنہ مباشرۃ جمیع التصرفات بنفسہ بملک أن یؤکل غیرہ ، لأنہ لا یملک جمیع التصرفات ۔ (۷/۵۲۹ ،۵۳۰ ، کتاب الشرکۃ ، حکم شرکۃ الأملاک) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وإن کان استأجرہ لتجارتہما وأدی الأجر من خالص مالہ یرجع علی شریکہ بنصفہ ولو کانت الشرکۃ بینہما فی شيء خاص شرکۃ ملک لم یرجع علی صاحبہ بشيء ۔ کذا في المبسوط ۔ (۲/۳۲۵ ، الفصل الثالث فی تصرف شریکي العنان) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : قولہ : (ولکل من شریکي العنان والمفاوضۃ أن یبضع ویستأجر ویودع ویضارب ویوکل) بیان لما لکل منہما أن یفعلہ ۔۔۔۔۔ وأما الاستیجار فلکونہ معتادا بین التجار ، وأطلقہ فشمل ما إذا استأجر رجلا لیتجر لہ أو لحفظ المال ۔ (۵/۲۹۷ ، کتاب الشرکۃ ، الدر المختار مع الشامیۃ :۶/۳۸۲) (شرکت ومضاربت عصر حاضر میں:ص/۲۰۸)