محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سرجری کے لیے مریض کے ولی کی اجازت مسئلہ(۶۱۴): اگر کسی مریض میں اہلیتِ اذن نہ ہو، یعنی وہ غلام ہو یا نابالغ ہو وغیرہ، تو ایسے حالات میں اس کی سرجری کے لیے اس کے ولی کی اجازت کافی ہوگی۔(۱)انسانی اعضا کی پیوندکاری مسئلہ(۶۱۵): انسان قابلِ تکریم ہے(۲)، اس لیے عام حالات میں اس کے اعضا کی پیوندکاری شرعاً حرام ہے(۳)، لیکن اگر کوئی مریض ایسی حالت میں پہنچ جائے کہ اس کا عضو اس طرح بے کار ہوکر رہ گیا ہے کہ اگر اس عضو کی جگہ کسی دوسرے انسان کا عضو اس کے جسم میں پیوند نہ کیا جائے، تو قوی خطرہ ہے کہ اس کی جان چلی جائے گی، اور سوائے انسانی عضو کے کوئی دوسرا متبادل اس کمی کو پورا نہیں کرسکتا، اور ماہر قابلِ اعتماد اطبا ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : وأما إذا لم یکن أہلاً فإنہ یعتبر إذن ولیہ کأبیہ فعلاً ۔ (ص/۱۰۹) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : البزاغ أو الفصاد أو الحجام إذا بزغ أو فصد أو حجم وکان بإذن المولیٰ في العبد أو بإذن الولي في الصبي وسری إلی النفس ومات فلا ضمان علیہم ۔ (۶/۳۴ ، کتاب الجنایات ، الباب التاسع) ما في ’’ زاد المعاد ‘‘ : القسم الخامس : طبیب حاذق أعطی الصنعۃ حقہا فقطع سلعۃ من رجل أو صبي أو مجنون بغیر إذنہ أو إذن ولیہ أو ختن صبیاً بغیر إذن ولیہ فتلف فقال أصحابنا: یضمن لأنہ تولد من فعل غیر ماذون فیہ ، وإن أذن لہ البالغ أو ولي الصبي أو المجنون لم یضمن ۔ (۳/۱۰۹ ، ذکر أقسام الطبیب وآدابہ) (جدید فقہی مباحث: ۱۰/۱۲۶)=