محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حرام کام کی اجرت مسئلہ(۳۵۴): حرام کام کی اجرت بھی حرام ہے، کیوں کہ یہ تعاون علی الاثم ہے، اور تعاون علی الاثم سے منع کیا گیا ہے(۱)، حدیث شریف میں ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے والے کی طرح؛ شراب نچوڑنے والے، اٹھانے والے، اور پلانے والے پر بھی لعنت فرمائی ہے(۲)، نیز حرام کام چونکہ معصیت ہے ،اوراجارہ علی المعصیت حرام ہے، لہٰذا حرام کام کی اجرت بھی مثلِ حرام کام کے، حرام ہے۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) (۲) ما في ’’ سنن ابن ماجۃ ‘‘ : عن أنس قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الخمر عشرۃ ؛ عاصرہا ، ومعتصرہا ، والمعصورۃ لہ ، وحاملہا ، والمحمولۃ لہ ، وبائعہا ، والمبیوعۃ لہ ، وساقیہا ، والمستقاۃ لہ ، حتی عدّ عشرۃ من ہذا الضرب ‘‘ ۔ (ص/۲۴۲ ، کتاب الأشربۃ ، باب لعنت الخمر علی عشرۃ أوجہ) (۳) ما في ’’ المبسوط ‘‘ : لا تجوز الإجارۃ علی شيء من الغناء والنوح والمزامیر ، والطبل وشيء من اللہو ، لأنہ معصیۃ والاستیجار علی المعاصي باطل ۔ (۱۵/۴۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا تصح الإجارۃ لعسب التیس ، ولا لأجل المعاصی مثل الغناء ، والنوح ، والملاہي ، امرأۃ نائحۃ أو صاحبۃ طبل أو زمر اکتسبت مالا ردّتہ علی أربابہ إن علموا ، وإلا تصدق بہ ۔ (۹/۶۵) (جامع الفتاوی: ۶/۳۵) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : لا یجوز الاستیجار علی الغناء ، والنوح ، وکذا سائر الملاہي لأنہ استیجار علی المعصیۃ ، والمعصیۃ لا تستحق بالعقد ۔ (۳/۲۸۷ ، کتاب الإجارات) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الإجارۃ علی المنافع المحرمۃ ؛ کالزنا ، والنوح ، والغناء ، والملاہي محرمۃ وعقدہا باطل ، لا یُستحق بہ أجرۃٌ ۔ (۱/۲۹۰ ، إجارۃ)