محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مسجد کی دیواروں پرنقش ونگار مسئلہ(۶۵): مسجد میں قبلہ کی سمت والی دیوار کے علاوہ نقش ونگارکرنا اگر اپنے مال سے ہو تو جائز ہے، اور اگر مالِ وقف سے ہو تو جائز نہیں، خواہ داخلی حصہ میں ہو یا خارجی حصہ میں۔ (۱) ------------------------------ والحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المنتقی في شرح الملتقی مع مجمع الأنہر ‘‘ : (ویجوز نقشہ بالجص وماء الذہب) إذا تبرّع بہ إنسان سوی جدار القبلۃ ۔ وأما المتولي فلا یفعل من مال الوقف إلا ما یرجع إلی إحکام البناء، حتی لو جعل البیاض فوق السواد للنقاء ضمن ۔ (۱/۱۹۰ ، کتاب الصلاۃ ، قبیل باب الوتر والنوافل) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ولا بأس بأن ینقش المسجد بالجص والساج وماء الذہب ۔۔۔۔۔ وہذا إذا فعل من مال نفسہ ، أما المتولي فیفعل من مال الوقف ما یرجع إلی إحکام البناء دون ما یرجع إلی النقش ، حتی لو فعل یضمن واللہ أعلم بالصواب ۔ (۱/۸۰ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، دار أرقم بیروت ، الفتاوی الہندیۃ : ۱/۱۰۹ ، کتاب الصلوٰۃ ، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ومحل الاختلاف في غیر نقش المحراب ، أما نقشہ فہو مکروہ لأنہ یلہي المصلي ، کما فيفتح القدیر ۔ (۲/۶۵ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ الخ ، رد المحتار : ۲/۳۷۳ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ ، مطلب کلمۃ لا بأس دلیل ۔ الخ ، کذا في حلبي کبیر : ص/۶۱۵ ، ۶۱۶ ، کتاب الصلوٰۃ ، أحکام المساجد) (فتاوی محمودیہ :۱۵/۲۵۶، کراچی)