محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تحقیق جرائم کے لیے پوسٹ مارٹم مسئلہ(۶۲۴): شریعت اسلامیہ نے انسانی تکریم کے تحت مردہ کے لیے بھی اسی طرح کے احترام کو واجب قرار دیا ہے، جیسے زندہ کے لیے، حدیث شریف میں وارد ہے کہ: ’’ مردہ کی ہڈی توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کے مانند ہے‘‘۔(۱) لہٰذا جہاں پر موت کا سبب بالکل واضح اور معلوم ہو ، جیسے ایکسیڈنٹ میں، اور سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی موت میں، تو اس صورت میں پوسٹ مارٹم کرنا فضول ہے، اس لیے جائز نہ ہوگا، لیکن اگر پوسٹ مارٹم کسی ضرورت کے پیشِ نظر ناگزیر ہوجائے تو جائز ہے، مثلاً مقدمۂ جرم کی تحقیق کے لیے اور مجرم کی شناخت کرنے کے لیے ،تو ایسے موقع پر بقدرِ ضرورت پوسٹ مارٹم کی گنجائش ہے۔(۲) ------------------------------ = أو في الجسم عامۃ ، والرتق یعتبر اصلاح الفساد الناشي عن الفتق ، ونظراً لہذہ الحاجۃ وخوف الضرر فإنہ یرخص للمرضیٰ والأطباء في فعلہ ، للقاعدۃ ’’ الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ ‘‘ ۔ فالمریض یعتبر محتاجا إلی جراحۃ الفتق لمکان الآلام وخوف الضرر المترتب علی ترک الفتق بدون العلاج ۔ (ص/۴۲۷ ، المبحث التاسع في الرتق) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ ۔ (ص/۷۵) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : الثابت بضرورۃ یتقدر بقدرہا ۔ (ص/۷۴) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولقد کرّمنا بنيٓ اٰدم وحملنٰہم في البرّ والبحر} ۔ (سورۃ الإسراء :۷۰) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہا ، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ کسر عظم المیت ککسرہ حیاً ‘‘ ۔ (ص/۴۵۷ ، کتاب الجنائز ، باب في الحفار یجد العظم)=